Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

49 - 515
(٣٥٤)ون قال أبرأتک لم یرجع الکفیل علی المکفول عنہ١  لأنہ براء ة لا تنتہ لی غیرہ وذلک بالسقاط فلم یکن قرارا بالیفائ. ٢ ولو قال برئت قال محمد رحمہ اللہ ہو مثل الثان لأنہ یحتمل البراء ة بالأداء لیہ والبراء فیثبت الأدنی ذ لا یرجع الکفیل بالشک.٣  وقال أبو یوسف رحمہ اللہ ہو مثل الأول لأنہ أقر ببراء ة ابتداؤہا من المطلوب ولیہ الیفاء دون 

نہیں کرے گا ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ یہ برأت غیر کی طرف منتہی نہیں ہوتا ، اس لئے یہ مکفول لہ کی جانب سے رقم ساقط کرنا ہے ، اور ادا کرنے کا اقرار نہیں ہے ] اس لئے کفیل مقروض سے نہیں لے گا [ 
تشریح  : ابرأتک ] میں نے تم کو بری کردیا [اس جملے میں برأت کی ابتداء کفیل کی جانب سے نہیں ہے بلکہ قرض دینے والے کی جانب سے ہے ، اس لئے اس میں یہ شارہ نہیں ہے کہ کفیل نے مجھے رقم دی اس لئے میں نے اس کو بری کردیا ، بلکہ صاف یہ ہے کہ بغیر رقم ادا کئے میں نے اس کو معاف کردیا اس لئے کفیل مقروض سے کچھ وصول نہیں کرے گا۔
ترجمہ  : ٢  اور اگر کہا ٫ برأتَ،، الّیَّ ، کا لفظ نہیں بولا] ترجمہ ہے تم بری ہوگئے[ ، تو امام محمد  نے فرمایا کہ یہ  جملہ دوسرے جملے کی طرح ہے ، اس لئے کہ مکفول لہ کو ادا کرکے بری ہونے کا احتمال رکھتا ہے ، اور یہ بھی احتمال رکھتا ہے کہ مکفول لہ نے بری کردیا ہو ، اس لئے ادنی درجہ ثابت کیا جائے گا اور کفیل شک کی وجہ سے مقروض سے رقم وصول نہیں کرپائے گا ۔ 
تشریح  : اگر قرض دینے والے نے کہا ٫ برأتَ ، تم بری ہوگئے ، تو اس جملے میں دو احتمال ہیں ]١[ یہ احتمال بھی ہے کہ کفیل نے رقم دیکر برأت حاصل کی ، اور یہ بھی احتمال ہے کہ مکفول لہ نے معاف کردیا ، اس لئے امام محمد  فرماتے ہیں کہ شک کی وجہ سے ادنی درجہ ثابت کیا جائے گا ، اور یہ سمجھا جائے گا کہ کفیل نہیں رقم نہیں دی ہے ، بلکہ مکفول لہ نے معاف کردیا ہے اسلئے کفیل مقروض سے کچھ وصول نہیں کرپائے گا ۔ 
 ترجمہ  : ٣ ْ   امام ابو یوسف  نے فرمایا کہ یہ جملہ پہلے کی طرح ہے ]یعنی برأت الی کی طرح ہے [ اس لئے کہ ایسی برأت کا اقرار کیا ہے جسکی ابتداء مطلوب ]کفیل [ سے ہے اور کفیل پر رقم پورا  اداکرنا ہے، بری کرنا نہیں ہے ] اس سے معلوم ہوا کہ اس نے رقم دی ہے ، اس لئے مقروض سے لے سکتا ہے [ 
تشریح  : حضرت امام ابو یوسف  نے فرمایا کہ برأتَ،کا جملہ پہلے جملے برأتَ الیّ، کی طرح ہے ، یعنی کفیل نے مجھے رقم سیکر وہ بری ہوا ہے اس لئے کفیل مکفول عنہ سے اپنی رقم وصول کرسکتا ہے ۔ 
وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ کفیل پر ایفاء یعنی رقم دینا ہے ، بری کرنا نہیں ہے ، پس جب مکفول لہ اس کا اقرار کر رہا ہے کہ تم بری 

Flag Counter