Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

488 - 515
 الاستحسان أن التوکیل صحیح قطعا وصحتہ بتناولہ ما یملکہ قطعا وذلک مطلق الجواب دون أحدہما عینا۔ وطریق المجاز موجود علی ما نبینہ إن شاء اللہ تعالی فیصرف إلیہ تحریا للصحۃ قطعا ۶؎ ولو استثنی الإقرار فعن أبي یوسف رحمہ اللہ أنہ لا یصح لأنہ لا یملکہ۔۷؎  وعن محمد رحمہ اللہ أنہ یصح لأن للتنصیص زیادۃ دلالۃ علی ملکہ إیاہ وعند الإطلاق یحمل علی 

موکل مطلق جواب کا مالک ہے ] یعنی ہاں کا بھی اور انکار کا بھی [کسی ایک  جواب کو متعین کرکے نہیں ہے ، اور یہاں مجاز کا طریقہ موجود ہے جس کو ہم ان شاء اللہ بعد میںبیان کریں گے ، اس لئے یقینی طور وکیل صحیح ثابت کرنے کیلئے اسی مطلق جواب کی طرف پھیرا جائے گا۔  
تشریح  : یہ امام ابوحنیفہ  کی دلیل ہے ۔ اس لمبی عبارت کا حاصل یہ ہے کہ ،موکل کو اقرار کرنے اور انکار کرنے دونوں کا حق ہے ، اور وکیل اس کا نائب ہے اس لئے اس کو بھی اقرار کرنے اور انکار کرنے دونوں کا حق ہوگا ، اسلئے وکیل اقرا ر بھی کر سکتا ہے 
لغت  : طریق المجاز : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ خصومت کا مجازی معنی مطلق جواب ہے جس میں اقرار کا بھی حق ہو اور انکار کا بھی حق ہو ، اس لئے وکیل کو مکمل صحیح  بنانے کے لئے یہاں مجازی معنی لیا جائے گا     
ترجمہ  :٦  اگر موکل نے اقرار کا استثناء کر دیاتو امام ابو یوسف  سے روایت ہے کہ یہ استثناء صحیح نہیں ہے اس لئے کہ موکل استثناء کرنے کا مالک ہی نہیں ہے ۔ 
تشریح : یہ امام ابو حنیفہ  کی جانب سے جواب ہے ، کہ موکل نے وکیل سے کہا کہ آپ کو مقدمے میں اقرار کی اجازت نہیں ہے] جسکو استثناء کہتے ہیں [ تو امام ابو یوسف  کی روایت ہے کہ یہ نہیں کر سکتا ، کیونکہ موکل اقرار کی نفی کرنے کا مالک ہی نہیں ہے ، اور جب نفی کرنے کا مالک نہیں ہے تو وکیل اقرار کا حقدار ہوگا ۔ 
وجہ : موکل اقرار کی نفی اس لئے نہیں کرسکتا کہ اس صورت میں وکیل صرف انکار کر سکتا ہے ، اب اگر سامنے والا حق پر ہو پھر اس کی بات کا انکار کرنا شرعا جرم ہے اس لئے ایسا نہیں کرسکتا ۔     
ترجمہ: ٧  امام محمد سے روایت ہے کہ استثناء کرنا صحیح ہے اس لئے کہ صراحت سے انکار کرنا موکل کی ملک پر دلالت کرنے کی زیادتی ہے اور مطلق وکیل بناتے وقت پہلی بات ] یعنی اقرار کی اجازت [  پر محمول کیا جائے گا ۔ 
تشریح : موکل وکیل کو اقرار کرنے سے منع کردے تو امام محمد  کے نزدیک اس کی اجازت ہے ، لیکن اس کا مطلب یہ ہوگاکہ موکل کو اقرار کرنے کی ملکیت تھی اور وکیل کو بھی تھی ، لیکن صراحت کے ساتھ اس کو منع کردیا ۔ اور جب منع نہیں کیا تو اسی بات محمول کیا جائے گا کہ وکیل پہلے پر یعنی اقرار اور انکار دونوں کا حق ہے ۔  

Flag Counter