Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

487 - 515
 یملک الصلح والإبراء۳؎  ویصح إذا استثنی الإقرار۴؎  وکذا لو وکلہ بالجواب مطلقا یتقید بجواب ہو خصومۃ لجریان العادۃ بذلک ولہذا یختار فیہا الأہدی فالأہدی۔۵؎  وجہ  

تشریح : یہ امام شافعی  اور امام زفر  کی دلیل ہے۔وکیل کو مخاصمہ کرنے کی یعنی جھگڑا کرنے کا وکیل بنایا ہے اور موکل کے خلاف اقرار کرنا اس کی بالکل ضد ہے ، اگر اقرار ہی کرنا ہوتا تو موکل خود ہی کیوں نہ کرلیتا  اس لئے وکیل اقرار کرنے کا مالک نہیں ہوگا۔ اس کی دو مثالیں دی ہیں ]١[ایک یہ کہ وکیل صلح کرنا چاہے تو نہیں کر سکتا ،کیونکہ اس کو جھگڑا کرکے مکمل حق لینے کے لئے وکیل بنایا ہے ، ار صلح میں کم لیکر بات مان لی جاتی ہے اس لئے وکیل اس کا بھی مالک نہیں ہوگا ۔ ]٢[ دوسری مثال یہ ہے کہ وکیل قرض لینے والے کو مکمل ہی بری کرنا چاہے تو نہیں کر سکتا ، کیونکہ یہاں تو بالکل ہی رقم غائب ہوتا ہے ، جبکہ اس کو مکمل لینے کا وکیل بنایا ہے ۔ اسی پر قیاس کرتے ہوئے وکیل اقرار کا حقدار نہیں ہوگا ۔  
ترجمہ  :٣   اور اقرار کا استثناء صحیح ہے ۔]یہ امام شافعی  اور امام زفر  کی دلیل ہے[  
تشریح  :یہ منطقی محاورہ ہے اور منطقی دلیل ہے ۔ استثناء کا قاعدہ یہ ہے کہ کسی چیز کے حکم دینے کے بعد اس کا استثناء صحیح ہو تو اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ وہ چیز اس میں پہلے سے داخل ہی نہیں ہے ، مثلا موکل کہے کہ آپ جھگڑا کرنے کا وکیل ہیں ، لیکن میرے خلاف اقرار نہ کرنا ، تو یہ استثناء کرنا کہ میرے خلاف اقرار نہ کرنا یہ استثناء ہے ، اور موکل کا یہ استثناء کرنا صحیح بھی ہے ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ وکالت میں اقرار داخل نہیں ہے اس لئے امام شافعی  اور امام زفر  فرماتے ہیں کہ اپنے موکل کے خلاف اقرار کرنے کا حقدار نہیں ہوگا ۔   
ترجمہ : ٤   ایسے ہی اگر مطلق جواب کا وکیل  بنایا تب بھی ایسے جواب کے ساتھ مقید ہوگا جو جھگڑا ہے ،] موکل کے خلاف اقرار نہیں کرسکتا[ کیونکہ عادت یہی جاری ہے ، یہی وجہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ ہوشیار آدمی کو خصومت کا وکیل منتخب کیا جاتا ہے ۔ 
تشریح  : یہ امام شافعی  کی دوسری دلیل ہے کہ اگر مقدمے میں مطلق جواب کا وکیل بنایا ، اس میں انکار یا اقرار کی بات نہیں کی تب بھی جھگڑا ہی کا وکیل ہوگا ، موکل کے خلاف اقرار نہیں نہیں کر سکے گا  ۔
وجہ  :اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ یہاں عادت اور عرف پر مدار ہوگا ، اور عرف یہ ہے کہ ہوشیار سے ہوشیار آدمی کو مقدمہ کے لئے منتخب کرتے ہیں تاکہ وہ صحیح طور پر حق حاصل کرسکے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وکیل کو مطلق کی صورت میںبھی اقرار کر لینے کی گنجائش نہیں ہے۔ 
لغت : اھدی فالاھدی : مقدمہ میں ہدایت یافتہ اور زیادہ ہدایت یافتہ ، یعنی زیادہ ہوشیار ۔
ترجمہ  : ٥  استحسان کی وجہ یہ ہے کہ وکیل بنانا باکل صحیح ہیاس لئے جس چیز کا موکل مالک ہے اسی کا مالک وکیل بھی ہوگا ، اور 

Flag Counter