Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

482 - 515
 الشراء ۵؎ وہذا لأن المبادلۃ تقتضي حقوقا وہو أصیل فیہا فیکون خصما فیہا(۶۶۴) قال والوکیل بقبض العین لا یکون وکیلا بالخصومۃ بالاتفاق ۱؎ لأنہ أمین محض والقبض لیس بمبادلۃ فأشبہ الرسول(۶۶۵) حتی أن من وکل وکیلا بقبض عبد لہ فأقام الذي ہو في یدہ البینۃ أن الموکل باعہ إیاہ وقف الأمر حتی یحضر الغائب۱؎  وہذا استحسان۲؎ والقیاس أن یدفع إلی 

ترجمہ : ٥  قرض کا وکیل خصم کا وکیل اس لئے بن جاتا ہے کہ قرض میں بدل دیا جاتا ہے جو بہت سے حقوق کا تقاضہ کرتا ہے اور وکیل حقوق کے وصول کرنے کے بارے میں اصیل ہے اس لئے وہ خصم بھی بنے گا ۔ 
 تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے کہ ، قرض میں وہی رقم تو واپس نہیںدیتا جو لی تھی ، وہ تو خرچ کرچکا ہے ، بلکہ اس کا بدل اپنی جیب سے ادا کرتا ہے ، اب اس کے وصول کرنے کے لئے بہت سے حقوق ہیں اس لئے ان حقوق کوحاصل کرنے کے لئے مقدمہ بھی کرنا ہوگا ، یا دوسرا فریق مقدمہ کرے تو مد مقابل میں کھڑا ہوناہوگا، اس لئے لازمی طور پر خصم کا بھی وکیل ہوہی جائے گا۔     
ترجمہ : (٦٦٤) عین چیز کے قبضے کا وکیل خصومت کا وکیل نہیں ہوگا ۔ 
ترجمہ: ١  اس لئے کہ وہ محض امین ہے ، اور یہاں جس چیز پر قبضہ کر رہا ہے وہ بدل نہیں ہے ]عین وہی چیز ہے جو قرض دینے والے نے دی تھی [اس لئے یہ وکیل قاصد کے مشابہ ہوگیا۔ 
تشریح  : عین چیز پر قبضہ کرنے کا وکیل بنایا تو وہ وکیل مقدمے کا وکیل نہیں بنے گا ، اگر سامنے والے نے مقدمہ کیا بھی تو موکل اس کا خصم بن جائے گا اور وہی اس کا  جواب دے گا ۔ 
وجہ : (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ موکل کی دی ہوئی چیز ہی واپس کر رہا ہے تو یہ حقیقت میں عاریت کی چیز ہوگئی ، اس لئے یہ مقروض کے پاس بھی امانت ہے ، اور جو وکیل وصول کر رہا ہے اس کے پاس بھی امانت ہے اس لئے مقدمہ کا خصم نہیں بنے گا ۔(٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ یہاں وکیل نہیں رہا بلکہ قاصد بن گیا اور قاصد مقدمے کا وکیل نہیں بنتا اس لئے یہ وکیل بھی مقدمے کا وکیل نہیں بنے گا ۔ یہ فرق ہے قرض ، اور عین چیز کے وصول کرنے میں ۔
ترجمہ  : ( ٦٦٥) یہاں تک کہ اگر عین غلام کے قبضے کا وکیل  بنایا اور جس کے قبضے میں غلام تھا اس نے بینہ قائم کردیا کہ موکل نے اس غلام کو قبضے والے کے ہاتھ میں بیچ دیا ہے تو غائب موکل کے آنے تک معاملہ ٹھہر جائے گا ۔
ترجمہ : ١  اور یہ استحسان کا تقاضہ ہے۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ عین چیز واپس لینے میں وکیل مقدمے کا خصم نہیں ہوتا اس لئے قابض نے مقدمہ دائر کیا تو وکیل قبضہ تو نہیں کرے گا لیکن بیع بھی ثابت نہیں ہوگی ۔  

Flag Counter