Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

47 - 515
(٣٥٢)فن صالح الکفیل رب المال عن الألف علی خمسمائة فقد برء الکفیل والذ علیہ الأصل١  لأنہ أضاف الصلح لی الألف الدین وہ علی الأصیل فبرء عن خمسمائة لأنہ سقاط وبراء تہ توجب براء ة الکفیل ثم برئا جمیعا عن خمسمائة بأداء الکفیل ویرجع الکفیل علی الأصیل بخمسمائة ن کانت الکفالة بأمرہ٢  بخلاف ما ذا صالح علی جنس آخر لأنہ مبادلة 

مہلت نہیں ملے گی ۔کیونکہ یہ صرف کفیل کو مہلت ملی ہے ۔ لیکن کفیل بننے سے پہلے کفیل نے تاخیر سے دینے کی مہلت لی ، تو یہ مہلت اصل قرض میں شامل ہوجائے گی ، اس لئے اصیل کو مہلت مل جائے گی ۔
 متن کے مسئلے میں کفیل بننے کے بعد کفیل کو مہلت دی ہے اس لئے اصیل کو مہلت نہیں ملے گی ، اور اس مسئلے میں کفیل بننے سے پہلے تاخیر کی مہلت لی ہے اس لئے یہ مہلت اصل قرض میں شامل ہوجائے گی ، اور جب اصل قرض میں شامل ہوگئی تو اصیل کو بھی مہلت مل جائے گی ۔      
لغت  : اما ھھنا : سے مراد متن کا مسئلہ ہے جس میں کفالت کے بعد مہلت لی ہے۔
ترجمہ  : (٣٥٢)  اگر کفیل نے مال والے سے ہزار کے بدلے میں پانچ سو پر صلح کرلی تو کفیل اور اصیل دونوں پانچ سو سے بری ہوجائیں گے ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اصل قرض میں کمی ہوئی تو کفیل اور اصیل دونوں سے کمی ہوجائے گی ۔ 
تشریح  : واضح ہے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ صلح کو اسی ہزار والے دین کی طرف منسوب کیا ہے ، اور وہ ہزار اصیل پر ہے اس لئے اصیل ہی پانچ سو بری ہوجائیں گے ، اس لئے کہ پانچ سو ساقط کرنا ہوا ، اور اصیل کا بری ہونا کفیل کے بری ہونے کو واجب کرتا ہے ، پھر کفیل کے ادا کرنے سے پانچ سو سے دونوں ہی بری ہوجائیں گے، اور کفیل اصیل سے پانچ سو ہی لے گا ، اگر اصیل کے حکم سے کفیل بنا تھا 
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے کہ صلح کو اس ایک ہزار کی طرف منسوب کیا ہے جو اصیل پر تھا ، اس لئے جب اس ایک ہزار سے ساقط ہوا تو دونوں ہی سے ساقط ہوجائے گا ،  اور کفیل کو پانچ سو ہی ادا کرنا ہوگا ، پھر اگر مقروض کے حکم سے کفیل بنا تھا تو مقروض سے پانچ سو وصول کرے گا ۔
ترجمہ  : ٢ بخلاف جبکہ کسی دوسری جنس کے بدلے صلح کی اس لئے کہ مبادلہ حکمیہ ہوگئی اس لئے کفیل قرض کا مالک ہوگیا اس لئے مقروض سے پورا ہزار وصول کرے گا ۔
تشریح  : ایک ہزار کا کفیل بنا تھا ، اس نے قرض دینے والے کو ایک گائے دیکر صلح کرلی تو کفیل مقروض سے ایک ہزار ہی 

Flag Counter