تہمۃ إذ الأملاک متباینۃ والمنافع منقطعۃ۲؎ بخلاف العبد لأنہ بیع من نفسہ لأن ما في ید العبد للمولی وکذا للمولی حق في کسب المکاتب وینقلب حقیقۃ بالعجز۔۳؎ ولہ أن مواضع التہمۃ مستثناۃ عن الوکالات وہذا موضع التہمۃ
والعبد لسیدہ،والسید لعبدہ،والشریک لشریکہ فی الشیء اذا کان بینھما ،واما فیما سوی ذلک فشھادتہ جائزة ۔ (مصنف عبد الرزاق، باب شھادة الاخ لاخیہ والابن لابیہ والزوج لامرأتہ،ج ثامن ، ص٢٦٨،نمبر ١٥٥٦٠ مصنف ابن ابی شیبة،٤٢٥ فی شھادة الولد لوالدہ ،ج رابع ، ص ٥٣٢،نمبر ٢٢٨٥١) اس قول تابعی سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ باپ کی گواہی بیٹے کے لئے اور بیٹے کی گواہی باپ دادا کے لئے مقبول نہیں ہے۔ اس لئے وکالت کے ماتحت ان سے خریدنا بھی جائز نہیں ہوگا۔
اور امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایا ان سے مثل قیمت میں بیچنا جائز ہے،مگر اپنے غلام میں اور مکاتب میں۔
تشریح :امام صاحبین فرماتے ہیں کہ ان رشتہ داروں سے اتنی قیمت میں بیچ سکتا ہے جتنی بازار میں اس کی قیمت ہے۔جس کو مثل قیمت کہتے ہیں۔
وجہ: موکل نے مطلق بیع کرنے کے لئے کہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ مثل قیمت میں کسی سے بھی بیچ خرید سکتا ہے۔اس لئے ان رشتہ داروں سے بیچ خرید سکتا ہے۔ البتہ اپنے غلام اور مکاتب سے بیچ یا خرید نہیں سکتا۔
وجہ : اس لئے کہ غلام کا مال اور مکاتب کا مال خود وکیل کا مال ہے تو گویا کہ اپنے ہی مال سے بیچا جو جائز نہیں ہے۔کیونکہ اپنے مال سے بیچنے میں تہمت ہے۔اس لئے اپنے غلام اور مکاتب سے نہیں بیچ سکتا ۔
اصول: یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مثلی قیمت سے بیچنے میں تہمت نہیں ہے۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ وکالت مطلق ہے اور کوئی تہمت نہیں ہے اس لئے کہ ہرایک کی ملکیت الگ الگ ہے ، اور نفع بھی الگ الگ ہے ] اس لئے ان سے بیع کرنا جائز ہوگا۔
تشریح : یہ صاحبین کی دلیل عقلی ہے ، واضح ہے ۔
ترجمہ : ٢ بخلاف اپنے غلام کے اس لئے کہ اس سے بیع کرنا اپنے ہی سے بیع کرنا ہے ، اس لئے کہ جو کچھ اس کے ہاتھ میں وہ آقا کامال ہے ، اسی طرح آقا کو مکاتب کی کمائی میں حق ہے، پھر یہ بات بھی ہے کہ مکاتب عاجز ہوجائے تو الٹ کر حقیقت میں غلام بن جاتا ہے ] اس لئے مکاتب سے بھی خریدنا جائز نہیں ہے ۔
تشریح : یہ دلیل بھی صاحبین کی جانب سے ہے ، کہ اپنے غلام سے خریدنا اس لئے جائز نہیں ہے کہ غلام کی چیز آقا کی چیز ہے اس لئے گویا کہ اپنی ذات سے سستی بیع کی اس لئے جائز نہیں ہے ۔ اور مکاتب کے بارے میں دو دلیلں دی ہیں ]١[ ایک تو