Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

443 - 515
 البائع۳؎  والبائع بعد استیفاء الثمن أجنبي عنہما وقبلہ أجنبي عن الموکل إذ لم یجر بینہما بیع فلا یصدق علیہ فبقی الخلاف وہذا قول الإمام أبي منصور رحمہ اللہ وہو أظہر۔ واللہ أعلم 

تشریح  : بعض حضرات نے فرمایا کہ  بائع کی تصدیق کے باوجود اس مسئلے میں بھی دونوں قسم کھائیں گے ۔ 
وجہ: (١) اس کی ایک دلیل یہ ہے کہ بائع کی تصدیق کے باوجو وکیل اور موکل بائع اور مشتری کی طرح ہیں ، اور پہلے گزر چکا ہے کہ بائع اور مشتری میں ثمن میں اختلاف ہوجائے تو دونوں کو قسمیں کھلاتے ہیں اور بیع فسخ کر دی جاتی ہے اس لئے یہاں بھی  دونوں کوقسمیں کھلا کر بیع فسخ کردی جائے گی ۔ دوسری دلیل یہ دیتے ہیں کہ خود متن میں ہے ] قول المامور مع یمینہ [کہ وکیل یعنی بائع قسم کھائے ، پھر اس کی بات مانی جائے گی ، یہاں بائع ]وکیل[ مدعی ہے ، اور مدعی پر قسم نہیں ہوتی بلکہ مدعی علیہ منکر پر قسم ہوتی ہے ، پس جب مدعی پر قسم ہے تو منکر پر بدرجہ اولی قسم ہوگی ، اس عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں قسمیں کھائیں گے، اور بیع فسخ کردی جائے گی  
لغت : معظم یمین التحالف و ھو یمین البائع : یہاں بائع کی قسم کو معظم یمین ] بڑی قسم [ کہا ، کیونکہ بائع مدعی ہے جو قسم نہیں کھاتا ہے بلکہ مشتری مدعی علیہ منکر ہے اس کو قسم دی جاتی ہے ، لیکن بائع بھی قسم کھائے یہ بڑی بات ہے ، اور بڑی قسم ہے ، اس لئے اس کے تحت میں یہ بھی ثابت ہوگا کہ منکر ] مشتری [ بھی قسم کھائے گا ،اور بات تحالف تک پہنچے گی ۔
ترجمہ  : ٣  اور بائع ثمن لینے کے بعد وکیل اور موکل دونوں سے اجنبی ہے ، اور ثمن لینے سے پہلے موکل سے اجنبی ہے ، اس لئے کہ موکل اور بائع کے درمیان کوئی بیع نہیںہوئی ہے ] بیع تو وکیل اور بیع کے درمیان ہوئی ہے [ اس لئے موکل پر بائع کی تصدیق کا اعتبار نہیں ہے ، اس لئے وکیل اور موکل میں اختلاف باقی رہا] اس لئے دونوں کو قسمیں کھلائیں گے [یہ قول ابو منصور کا  کا ہے اور یہ زیادہ ظاہر ہے و اللہ اعلم بالصواب ۔ 
تشریح  : یہ تیسری دلیل ہے کہ بائع کی تصدیق کا کوئی اعتبار نہیں ہے ، کیونکہ ثمن لینے کے بعد وہ اس بیع سے اجنبی ہے اور وکیل اور موکل دونوں سے اجنبی ہے ، اور ثمن لینے سے پہلے موکل سے انبی ہے ، کیونکہ بیع وکیل اور بائع کے درمیان ہوئی ہے ، موکل اور بائع  کے درمیان نہیں ہوئی ہے اس لئے وہ موکل سے ہر حال میں اجنبی ہے اس لئے اس کی تصدیق کا اعتبار نہیں  ہے، اس لئے وکیل اور موکل کے درمیان اختلاف باقی رہا ۔ اس لئے اب دونوں قسمیں کھائیں گے اور وکیل اور موکل کے درمیان بیع فسخ ہوجائے گی اور غلام وکیل کے پاس رہے گا ، فرماتے ہیں کہ یہ قول امام ابو منصور کا ہے اور زیادہ بہتر ہے ، واللہ اعلم بالصواب ۔   

Flag Counter