Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

43 - 515
کما ذا ملکہ بالہبة أو بالرث٤  وکما ذا ملکہ المحتال علیہ بما ذکرنا ف الحوالة ٥ بخلاف المأمور بقضاء الدین حیث یرجع بما أدی لأنہ لم یجب علیہ شیء حتی یملک الدین بالأدائ٦  وبخلاف ما ذا صالح الکفیل الطالب عن الألف علی خمسمائة لأنہ سقاط فصار کما ذا أبرأ الکفیل. (٣٤٧)قال ولیس للکفیل أن یطالب المکفول عنہ بالمال قبل أن یؤد عنہ١  لأنہ لا 

ہبہ کردیا تو کفیل اس کا مالک بن گیا اس لئے ایک  ہزار مقروض سے وصول کرے گا ۔ ]٢[ قرض دینے والا کفیل کا باپ تھا ، وہ مر گیا اور وہ ایک ہزار کفیل کی وراثت میں آگیا ، تو کفیل اس کو مقروض سے وصول کرے گا ، اسی طرح اوپر کے مسئلے میں کفیل ایک ہزار کا مالک بن گیا ہے اس لئے کھرا دیا ہو یا کھوٹا ، کفیل مقروض سے اتنا وصول کرے گا جتنا ضامن بنا تھا ۔
ترجمہ  : ٤   جیسے کہ محتال علیہ اس قرض کا مالک بن جائے تو ]مقروض سے پورا وصول کرے گا[جیسا کہ کتاب الحوالہ میں میں نے ذکر کروں گا ۔ 
تشریح  :  یہ تیسری مثال ہے ۔کفیل ہی کو قرض دینا پڑے اور مقروض کودینے کی ذمہ داری نہ رہے اس کو حوالہ کہتے ہیں ، اور اس میں کفیل کو ٫محتالہ علیہ ، کہتے ہیں ۔ محتال علیہ ، یعنی حوالہ میں کفیل قرض کا مالک بن جائے تو مقروض سے پورا وصول کرے گا، اسی طرح یہاں بھی کفیل پورا وصول کرے گا۔ 
ترجمہ  : ٥   بخلاف قرض کی ادائیگی کا جسکو حکم دیا اس طرح کہ اتنا ہی وصول کرے گا جتنا ادا کیا ہے، اس لئے کہ اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہوئی ہے جسکو دیکر وہ قرض کا مالک ہوجائے۔
تشریح  :] یہ دوسری صورت ہے [ مامور بقضاء الدین : کا مطلب یہ ہے کہ اس کو قاصد بنا کر قرض ادا کرنے کا حکم دیا ، کفیل بنا کر نہیں ، اس صورت میں قاصد پر کوئی چیز واجب نہیں ہوتی اس لئے وہ قرض کا مالک بھی نہیں ہوگا ، اس لئے اگر کھوٹا درہم ادا کیا ہے تو کھوٹا ہی مقروض سے وصول کر سکتا ہے ، اور نو سو دیا ہے تو نو سو ہی وصول کرسکتا ہے ، پورا ہزار نہیں ۔ 
ترجمہ  : ٦  بخلاف اگر کفیل نے ایک ہزارکے بدلے میں پانچ سو پر قرض دینے والے سے صلح کرلیا ]تو پانچ سو ہی وصول کرے گا[اس لئے کہ پانچ سو ساقط کرنا ہوا ، تو ایسا ہوگیا کہ کفیل تمام رقم سے بری کرلے ]تو مقروض بھی بری ہوجائے گا [
تشریح  : ]یہ تیسری صورت ہے [ اس میں یہ ہے کہ کفیل سے کم کر کے صلح کی تو یہ اصل میں مقروض سے کم کرنا ہوا ،اس لئے مقروض سے پانچ سو ہی وصول کرے گا ۔ یا کفیل کو پوری رقم سے بری کردیا تو مقروض بھی بری ہوجائے گا ، اب کفیل مقروض سے کچھ وصول نہیں کرپائے گا ۔
ترجمہ : (٣٤٧)کفیل کے لئے جائز نہیں ہے کہ مکفول عنہ سے مال کا مطالبہ کرے اس سے پہلے کہ اپنی جانب سے ادا 

Flag Counter