Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

40 - 515
المطالبة وہو تصرف ف حق نفسہ وفیہ نفع للطالب ولا ضرر فیہ علی المطلوب بثبوت الرجوع ذ ہو عند أمرہ وقد رض بہ (٣٤٥)فن کفل بأمرہ رجع بما أدی علیہ١  لأنہ قضی دینہ بأمرہ 

کیونکہ اس کو اپنی ذات پر ولایت ہے ۔
ترجمہ  :(٣٤٤) کفالہ جائز ہے مکفول عنہ کے حکم سے اور بغیر اس کے حکم سے۔  
ترجمہ  : ١  اس حدیث کے مطلق ہونے کی وجہ سے جو ہم نے  پہلے روایت کی ۔ 
تشریح : کفیل دونوں طرح بنتا ہے۔مکفول عنہ کے حکم سے بنے تب بھی بنتا ہے اور بغیر اس کے حکم کے اپنی مرضی سے کفیل بنے تب بھی کفیل بن سکتا ہے۔  
وجہ :  (١) صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے سمعت ابا امامة قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول ... ثم قال العاریة مؤداة والمنحة مردودة والدین مقضی والزعیم غارم  (ابو داؤد شریف، باب فی تضمین العاریة ،ص ٥١٢، نمبر ٣٥٦٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی ان العاریة موداة ،ص٣٠٨، نمبر ١٢٦٥) اس حدیث میں دونوں طرح سے کفیل بننے کا امکان موجود ہیں۔اس لئے حکم اور بغیر حکم دونوں طرح کفیل بن سکتے ہیں (٢)   ۔ولمن جا بہ حمل بعیر وانا بہ زعیم (آیت ٧٢ سورۂ یوسف ١٢)اس آیت میں دونوں امکان ہیں ، بادشاہ کے حکم سے خادم کفیل بنے ہیں ، یا بغیر اس کے حکم کے کفیل بنے ہیں ۔ (٣)کفیل کا اپنا مال ہے اس لئے بغیر مکفول عنہ کے حکم بھی خرچ کر سکتا ہے (٤) حضرت ابو قتادہ بغیر میت کے حکم کے قرض کے کفیل بنے تھے۔عن سلمة بن اکوع ان النبی ۖ اتی بجنازة لیصلی علیھا ... قال ابو قتادة علی دینہ یا رسول اللہ فصلی علیہ (بخاری شریف ، باب من تکفل عن میت دینا فلیس لہ ان یرجع ،ص ٣٠٦، نمبر ٢٢٩٥) اس حدیث میں حضرت ابو قتادة بغیر حکم کے کفیل بنے ہیں۔
اصول:  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اپنے مال میں جائز تصرف کر سکتا ہے۔
ترجمہ  : ٢  اور اس لئے کہ مطالبے کو لازم کرنا ہے اور وہ اس کا ذاتی حق ہے ، اور اس میں قرض دینے والے کو نفع ہے ، اور کفیل کاکوئی نقصان نہیں ہے کیونکہ وہ مقروض سے رقم واپس لے سکتا ہے ، کیونکہ مقروض کے حکم سے کفیل بنا ہے اور مقروض اس سے راضی بھی ہے ۔ 
تشریح : واضح ہے ۔ 
 ترجمہ  : (٣٤٥)پس اگر کفیل بنا مکفول عنہ کے حکم سے تو لے لے گاوہ جوکچھ اس پر ادا کرے۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ مقروض کے حکم سے قرض ادا کیا ہے ۔ 
 
Flag Counter