Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

379 - 515
 بخلاف ما قبل القضاء(۵۹۱) وإن قالوا أشہدناہم وغلطنا۱؎  ضمنوا وہذا عند محمد رحمہ اللہ۔۲؎  وعند أبي حنیفۃ وأبي یوسف رحمہما اللہ لا ضمان علیہم لأن القضاء وقع بشہادۃ الفروع لأن القاضي یقضي بما یعاین من الحجۃ وہي شہادتہم۔۳؎  ولہ أن الفروع نقلوا شہادۃ الأصول فصار کأنہم حضروا۴؎  ولو رجع الأصول والفروع جمیعا یجب الضمان عندہما علی  

گواہ نہیں بنایا ہے تو اب قاضی فیصلہ ہی نہیں کرے گا۔ 
ترجمہ:(٥٩١)اور اگر کہا کہ ہم نے ان کو گواہ بنایا تھا لیکن غلطی کی تھی تو وہ ضامن ہوںگے۔
ترجمہ  : ١  یہ امام محمد  کے نزدیک ہے ۔
اصول : یہ مسائل اسی اصول پر ہیں کہ جس نے جتنا نقصان کیا ہے وہی ضامن ہوگا۔
تشریح  : اگر اصول نے یوں کہا کہ ہم نے فروع کو گواہ بنایا تھا لیکن گواہی کے الفاظ میں غلطی کی تھی تو اصل گواہ ضامن ہونگے
وجہ : اصل گواہ نے خود اقرار کیا کہ میری غلطی ہے اور فرع گواہوں نے اصل گواہوں کی بات ہی نقل کی ہے اس لئے اصل گواہ ضامن ہوںگے۔ اور چونکہ فرع گواہوں نے رجوع نہیں کیا اس لئے وہ ضامن نہیں ہوںگے۔
ترجمہ: ٢  اور امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک اصل گواہ پر ضمان نہیں ہے اس لئے کہ فیصلہ فروع کے گواہ سے واقع ہوا ہے اس لئے کہ جو جو سامنے حجت ہے قاضی اس کی گواہی سے فیصلہ کرتا ہے ۔ 
تشریح  :  امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  فرماتے ہیں کہ قاضی نے فروع کی گواہی سے فیصلہ کیا ہے اصول تو مجلس قضا میں حاضر بھی نہیں تھا اس اصول پر ضمان لازم نہیں ہوگا ۔ 
ترجمہ : ٣  امام محمد  نے کی دلیل یہ ہے کہ فروع نے اصل کی گواہی نقل کی ہے تو گویا کہ اصل مجلس قضا میں حاضر ہوا۔اس لئے اصل پر ضمان لازم ہوگا ۔ 
تشریح : واضح ہے ۔ 
ترجمہ: ٤  اور اگر اصول اور فروع دونوں رجوع کر گئے تو امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک صرف فروع پر ضمان لازم ہوگا اصول پر نہیں اس لئے کہ فروع کی گواہی سے فیصلہ کیا ہے ۔ 
تشریح  : اگر اصل اور فرع دونوں نے رجوع کیا تو  امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے یہاں چونکہ فروع کی گواہی سے فیصلہ کیا گیا ہے اس لئے صرف فروع پر ضمان پر نہیں ہوگا۔ 

Flag Counter