Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

376 - 515
 ولا یقتص منہم۱؎  وقال الشافعي رحمہ اللہ یقتص منہم لوجود القتل منہم تسبیبا فأشبہ المکرہ۲؎  بل أولی لأن الولي یعان والمکرہ یمنع۔۳؎  ولنا أن القتل مباشرۃ لم یوجد وکذا تسبیبا لأن 

الاصل کما فی المبسوط،اعلاء السنن ، باب الرجوع عن الشھادة ، ج عاشر ، ص ٢٩٧، نمبر ٥٠٤٣)اس اثر میں ہے کہ گواہی سے رجوع کرنے پر دیت لی جائے گی قصاص نہیں۔
ترجمہ  : ١  امام شافعی  نے فرمایا کہ گواہوں سے قصاص لیا جائے گا ، کیونکہ ان کی جانب سے قتل کا سبب پایا گیا ہے ۔، اس لئے زبردستی کرنے والے کے مشابہ ہوگیا ۔  
تشریح  :  امام شافعی  فرماتے ہیں کہ گواہ رجوع کر جائے تو اس سے قصاص لیا جائے گا ۔
وجہ  :(١)انکی دلیل یہ ہے کہ یہی گواہ قتل کا سبب بنے ہیں ، تو جس طرح زبردستی کرکے قتل کرانے والے سے قصاص لیا جاتا ہے اس سے لیا جائے گا ۔ (٢)ان کی دلیل یہ قول تابعی ہے۔ عن الحسن قال اذا شھد شاھدان علی قتل ثم قتل القاتل ثم یرجع احد الشاھدین قتل (سنن للبیہقی، باب الرجوع عن الشھادة ،ج عاشر، ص ٤٢٤، نمبر ٢١١٩٣) اس اثر میں ہے کہ گواہ کی وجہ سے قتل کیا گیا پھر اس نے رجوع کیا تو خود گواہ قصاصا قتل کیا جائے گا۔ اس لئے یہاں بھی گواہ سے قصاص لیا جائے گا۔
ترجمہ: ٢  بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے ، کیونکہ اس میں قصاص کے ولی کی معاونت ہے ، اور جس پر زبردستی کی گئی ہے اس کو لوگ بھی قتل کرنے سے روکتے ہیں۔
تشریح  : اس عبارت میں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ گواہی دینے والا اکراہ ]زبردستی [ کرنے والے سے بھی اہم ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ زبردستی کرنے والے کو شریعت بھی روکتی ہے کہ قتل نہ کرؤاو اور اس کے رشتہ دار بھی روکتے ہیں کہ قتل نہ کرؤاو، اور جس آدمی پر زبردستی کر کے قتل کروا رہا ہے اس کو بھی شریعت روکتی ہے اور لوگ بھی قتل کرنے سے روکتے ہیں ، اس لئے وہ کم درجہ ہوئے اور گواہ کو مقتول کا ولی ہمت افزائی کرتے ہیں کہ ضرور گواہی دو تاکہ میں اس کو قصاصا قتل کر سکوں، اس لئے یہ اہم ہوا، اور جب زبردستی کرنے والے سے قصاص لیا جاتا ہے تو گواہ سے بھی لیا جائے گا ۔
ترجمہ  : ٣  ہماری دلیل یہ ہے کہ گواہ کے اپنے ہاتھ سے قتل کرنا نہیں پایا گیا ہے ، بلکہ قتل کا سبب بھی نہیں ہے اس لئے کہ سبب وہ ہوتا ہے کہ وہ کام ہوجائے ، اوریہاں گواہی دینے سے ضروری نہیں ہے کہ قتل ہی ہوجائے ، کیونکہ معاف کرنا مستحب ہے 
تشریح  : ہماری دلیل یہ ہے کہ گواہ نے خود تو قتل نہیں کیا ، قتل تو حاکم کے حکم سے جلاد نے کیا ہے ، بلکہ وہ قتل کا سبب بھی نہیں ہے ، کیونکہ سبب اس کو کہتے ہیں کہ اس سے اکثر کام ہوجائے ، یہاں گواہی دینے سے ضروری نہیں ہے کہ قتل ہوہی جائے بلکہ 

Flag Counter