Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

375 - 515
 ابتداء بطریق المتعۃ فکان واجبا بشہادتہما (۵۸۷)قال وإن شہدا أنہ أعتق عبدہ ثم رجعا ضمنا قیمتہ ۱؎ لأنہما أتلفا مالیۃ العبد علیہ من غیر عوض۲؎  والولاء للمعتق لأن العتق لا یتحول إلیہما بہذا الضمان فلا یتحول الولاء(۵۸۸) وإن شہدوا بقصاص ثم رجعوا بعد القتل ضمنوا الدیۃ 

ضامن ہونگے
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ دونوں گواہوں نے بغیر عوض کے مالک کی مالیت کو ضائع کیا ]اس لئے ضامن ہوں گے [
تشریح  : دو گواہوں نے گواہی دی کہ زید نے اپنا غلام آزاد کیا ہے جس کی وجہ سے قاضی نے آزاد ہونے کا فیصلہ کر دیا۔ بعد میں دونوں گواہ رجوع کر گئے۔ اب غلام تو آزاد ہی رہے گا البتہ اس کی قیمت گواہوں پر لازم ہوگی۔
وجہ : کیونکہ گواہون کی گواہی کی وجہ سے بغیر کسی عوض کے زید کا غلام آزاد ہوا۔ اور زید کو اس کا نقصان ہوا اس لئے گواہوں پر غلام کی قیمت لازم ہوگی۔اصول گزر چکا ہے۔
ترجمہ  : ٢  اور ولاء آزاد کرنے والے مالک کے لئے ہوگا اس لئے کہ اس ضمان سے  آزادگی گواہوں کی طرف منتقل نہیں ہوگی ، اس لئے ولاء بھی ان دونوں کی طرف منتقل نہیں ہوگی ۔ 
تشریح واضح ہے ۔ 
لغت : غلام آزاد ہونے کے بعد ، جب وہ مرے گا تو جو اس کا مال ہوگا وہ آزاد کرنیوالے آقا کے لئے ہوتا ہے ، اسکو٫ولاء ، کہتے ہیں
ترجمہ  : (٥٨٨)اگرقصاص کی گواہی دی پھر قتل کے بعد دونوں رجوع کر گئے تو دونوں دیت کے ضامن ہوںگے۔ لیکن دونوں سے قصاص نہیں لیا جائیگا۔
وجہ:(١)  دیت تو اس لئے لی جائے گی کہ اس کی گواہی کی وجہ سے قتل کیا گیا ہے اور بعد میں گواہی سے رجوع کر گئے۔ اور قصاص میں جان کا بدلہ جان اس لئے نہیں لیا جائے گا کہ اس نے براہ راست قتل نہیں کیا بلکہ قاضی کے سامنے گواہی دی پھر قاضی نے قتل کردیا اس لئے یہ قتل عمد نہیں ہوا بلکہ قتل خطاء کے درجے میں ہے۔ اور قتل خطا میں دیت لازم ہوتی ہے قصاص لازم نہیں ہوتا۔ اس لئے یہاں بھی دیت لازم ہوگی قصاص لازم نہیں ہوگا۔(٢) آیت ہے۔ومن قتل مومنا خطأ فتحریر رقبة مومنة ودیة مسلمة الی اھلہ  (آیت ٩٢، سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ قتل خطاء کی دیت لازم ہوگی۔ اس لئے یہاں بھی دیت لازم ہوگی (٣) اثر گزر گیا۔  عن ابراھیم قال اذا شھد شاھدان علی قطع ید فقضی القاضی بذلک ثم رجعا عن الشھادة فعلیھما الدیة وان رجع احدھما فعلیہ نصف الدیة وبہ ناخذ  (ذکرہ محمد فی 

Flag Counter