Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

373 - 515
(۵۸۴)قال وإن شہدا ببیع شیء بمثل القیمۃ أو أکثر ثم رجعا لم یضمنا۱؎  لأنہ لیس بإتلاف معنی۔ نظرا إلی العوض(۵۸۵) وإن کان بأقل من القیمۃ ضمنا النقصان ۱؎ لأنہما أتلفا ہذا الجزء بلا عوض۔۲؎  ولا فرق بین أن یکون البیع باتا أو فیہ خیار البائع لأن السبب ہو البیع السابق 

پھر گواہ رجوع کر گئے تو مہر مثل سے زیادہ جو دوسو درہم ہے اس کے ضامن ہوں گے۔
وجہ:  بضعہ کی قیمت مہر مثل یعنی ایک ہزار تھی اور گواہوں نے بارہ سو مہر کی گواہی دی۔اور بعد میں رجوع بھی کر گئے تو گویا کہ گواہوں نے دوسو درہم کا نقصان دیا اس لئے گواہ دوسو درہم کے ضامن ہوںگے۔
ترجمہ  : (٥٨٤)اگر گواہی دی کسی چیز کے بیچنے کی مثل قیمت میں یا زیادہ میں پھر رجوع کر گئے تو ضامن نہیں ہوںگے۔
ترجمہ :  ١  اس لئے کہ اس کے بدلے میں جو چیز آئی ہے اس کی طرف دیکھتے ہوئے گویا کہ نقصان نہیں ہے۔
تشریح : مثلا چیز کی قیمت پانچ درہم تھی اور دو آدمیوں نے گواہی دی کہ زیدنے یہ چیز پانچ درہم میں یا چھ درہم میں بیچی ہے۔ مشتری کے قبضے کے بعد گواہی سے رجوع کر گئے تو گواہوں پر کوئی ضمان لازم نہیں ہوگا۔
وجہ : جتنے کی چیز تھی اتنی قیمت مل گئی یا اس سے زیادہ مل گئی اس لئے گواہوں نے کچھ نقصان نہیں کیا اس لئے اس پر کوئی ضمان لازم نہیں ہوگا۔
ترجمہ:(٥٨٥)اور اگر قیمت سے کم کی گواہی دی تو دونوں نقصان کے ضامن ہوںگے۔
ترجمہ  : ١   اس لئے کہ ان دونوں نے اس جز کو بغیر عوض کے دلوا دیا۔
تشریح  : مثال مذکور میں چیز کی قیمت پانچ درہم تھی، گواہوں نے گواہی دی کہ چار درہم میں بیچی ہے پھر رجوع کر گئے تو گواہوں نے بائع کے ایک درہم کا نقصان کیا اس لئے گواہ نقصان کے ضامن ہوںگے
وجہ : (١)اوپر قول تابعی گزرا۔ عن ابراھیم قال اذا شھد شاھدان علی قطع ید فقضی القاضی بذلک ثم رجعا عن الشھادة فعلیھما الدیة وان رجع احدھما فعلیہ نصف الدیة وبہ ناخذ  (ذکرہ محمد فی الاصل کما فی المبسوط،اعلاء السنن ، باب الرجوع عن الشھادة ، ج عاشر ، ص ٢٩٧، نمبر ٥٠٤٣) اس میں ہے جتنا نقصان کیا اتنا لازم ہوگا۔
ترجمہ  : ٢  اور کوئی فرق نہیں ہے کہ بیع مکمل طے ہو یا اس میں بائع کی خیار شرط ہو اس لئے کہ ضمان کاسبب پچھلا بیع ہے اس لئے خیار کے ساقط ہوتے  وقت حکم اس کی طرف منسوب کیا جائے گا ، اس لئے نقصان گواہوں کی طرف منسوب ہوگا ۔
تشریح  : بیع تام ہو تب تو گواہوں کے رجوع کرنے سے اس پر ضمان لازم ہوگا ہی ، لیکن اگر بیع میں خود بائع کو خیار شرط ہو اور اس نے خیار کے ماتحت بیع نہیں توڑا اور تین دن کے بعد بیع تام ہوگئی تو چونکہ پہلی بیع کی طرف ہی حکم منسوب ہوتا ہے اور وہ 

Flag Counter