Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

370 - 515
 رجل واحد۔ ۱۰؎ ولأبي حنیفۃ رحمہ اللہ أن کل امرأتین قامتا مقام رجل واحد قال علیہ الصلاۃ والسلام في نقصان عقلہن عدلت شہادۃ اثنتین منہن بشہادۃ رجل واحد فصار کما إذا شہد بذلک ستۃ رجال ثم رجعوا ۱۱؎   وإن رجع النسوۃ العشرۃ دون الرجل کان علیہن نصف الحق علی القولین لما قلنا۱۲؎  ولو شہد رجلان وامرأۃ بمال ثم رجعوا فالضمان علیہما دون المرأۃ لأن الواحدۃ لیست بشاہدۃ بل ہي بعض الشاہد فلا یضاف إلیہ الحکم۔ 

عورتوں نے مل کر آدھی گواہی دی اس لئے مرد پر آدھا ضمان لازم ہوگا اور باقی آدھا تمام عورتوں پر لازم ہوگا۔
ترجمہ  : ١٠  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ ہر دو عورت ایک مرد کے قائم مقام ہیں، چنانچہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ عورتوں کے عقل کے نقصان کی وجہ سے دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے قائم مقام ہے اس لئے ایسا ہوگیا کہ چھ مردوں نے گواہی دی، پھر سب رجوع کر گئے ۔]تو چھ مردوں پر ضمان لازم ہوتا ہے ایسے ہی یہاں سب عورتوں پر چھٹا حصہ ضمان لازم ہوگا [
تشریح  : امام ابو حنیفہ  فرماتے ہیں کہ دو عورتیں ایک مرد کے قائم ہے ، جیسا کہ حدیث میں ہے ، اس لئے گویا کہ ٦ چھ مردوں نے گواہی دی ، اس لئے سب مرد پر اس کے حصے کے مطابق ضمان لازم ہوگا ، اس لئے یہاں دو عورتوں پر ایک چھٹا حصہ ضمان لازم ہوگا ۔ ۔ تفصیل اوپر گزر گئی ہے ۔
وجہ : صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابی سعید الخدری قال خرج رسول اللہ فی الاضحی .....قلن وما نقصان دیننا و عقلنا یا رسول اللہ؟قال الیس شہادة المرأة مثل نصف شہادة الرجل ؟ قلن بلی یا رسول قال فذالک من نقصان عقلھا ۔ ( بخاری شریف ، باب ترک الحائض الصوم ، ص ٥٣، نمبر ٣٠٤)  اس حدیث میں ہے کہ ایک عورت کی گواہی مرد کا آدھا ہے ، یعنی دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے  برابر ہے ۔
ترجمہ : ١١   اگر دس عورتیں رجوع کر گئیں مرد نے رجوع نہیں کیا تو دو نوں قول پر ان سب عورتوں پر آدھا حق لازم ہوگا ۔ اس دلیل کی وجہ سے جو میں کہا ]یعنی ایک مرد آدھا ہے  جو باقی ہے اس لئے باقی آدھے ہی کا ضمان تمام عورتیں ادا کریں گیں ۔ 
تشریح  : دس عورتیں رجوع کر گئیں تو ابھی ایک مرد باقی ہے ، تو گویا کہ آدھا حق باقی ہے ، اس لئے باقی آدھے حق کا ہی سب عورتیں ذمہ دار ہوں گیں ۔ 
ترجمہ  : ١٢  اگر دو مرد اور ایک عورت نے مال کی گواہی دی پھر سب رجوع کر گئے تو عورت پر کچھ لازم نہیں ہوگا اس لئے 

Flag Counter