Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

358 - 515
۴؎  والضرب وإن کان مبالغۃ في الزجر ولکنہ یقع مانعا عن الرجوع فوجب التخفیف نظرا إلی ہذا الوجہ۔ ۵؎ وحدیث عمر رضي اللہ عنہ محمول علی السیاسۃ بدلالۃ التبلیغ إلی الأربعین والتسخیم۶؎  ثم تفسیر التشہیر منقول عن شریح رحمہ اللہ فإنہ کان یبعثہ إلی سوقہ إن کان سوقیا وإلی قومہ إن کان غیر سوقي بعد العصر أجمع ما کانوا ویقول إن شریحا یقرئکم السلام ویقول إنا وجدنا ہذا شاہد زور فاحذروہ وحذروا الناس منہ۔۷؎  وذکر شمس الأئمۃ السرخسي 

ویلقی فی عنقہ عمامتہ ویطاف بہ فی القبائل ویقال ان ھذا شاھد الزور فلا تقبلوا لہ شھادة۔(مصنف عبد الرزاق، باب عقوبة شاھد الزور ، ج ثامن ، ص ٢٥٢، نمبر١٥٤٧٣ مصنف ابن ابی شیبة، ٤٦٥ شاھد الزور ما یصنع بہ؟ ،ج رابع، ص ٥٥٠، نمبر ٢٣٠٣٤) اس عمل صحابی میں ہے کہ جھوٹے گواہ کی تشہیر کی گئی ہے۔ اس لئے امام ابو حنیفہ کے نزدیک صرف تشہیر کی جائے گی۔
ترجمہ: ٤  اور مارنا اگر چہ جھوٹ سے روکنے میں مبالغہ ہے لیکن پھر گواہ کبھی اپنی گواہی سے رجوع نہیں کرے گااس لئے اس حکمت کو دیکھتے ہوئے اس میں تخفیف ضروری ہے ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ  کی جانب سے یہ حکمت بیان کر رہے ہیں ، کہ گواہ خود کہے گا کہ میں نے جھوٹ بولا ہے تب ہی اس کو جھوٹا قرار دے سکتے ہیں، آگے آرہا ہے کہ گواہی کے ذریعہ کسی کو جھوٹا قرار نہیں دے سکتے ، اب اگر جھوٹے گواہ کو مارنے کا حکم لگایا جائے تو پھر مار کے ڈر سے کوئی بھی آدمی اپنے کو جھوٹا نہیں کہے گا ۔ اس لئے اس حکمت کو دیکھتے ہوئے مار کا حکم دینا اتنا اچھا نہیں لگتا۔اگر چہ اس میں زجر اور توبیخ زیادہ ہے۔
ترجمہ  : ٥  اور حضرت عمر  کا قول سیاست پر محمول کیا جائے گا ، کیونکہ اس میں چالیس کوڑے کا اور منہ کالا کرنے کا ذکرہے۔ 
تشریح :یہاں حضرت عمر  نے  چلیس کوڑے مارے ہیں تو یہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ اس وقت کی مصلحت ہوگی ، حکم کے طور پر مارنا نہیں ہے ، یہ تاویل کی جاسکتی ہے ۔  کیونکہ تعزیر میں چالیس کوڑے نہیں مار سکتے ۔   
ترجمہ  : ٦  پھر تشہیر کی تفسیر حضرت شریح سے منقول یہ ہے کہ اگر گواہ بازاری آدمی ہوتا تو بازار کی طرف بھیجتے ، اور اگر بازاری آدمی نہیں ہے تو اس کی قوم کی طرف بھیجتے  عصر کے بعد جب زیادہ مجمع ہوتا ، اور لیجانے والا کہتا کہ حضرت شریح آپ لوگوں کو سلام کہتے ہیں ،اور کہتے ہیں کہ میں نے اس کو جھوٹا گواہ پایااس لئے اس سے بچو اور لوگوں کو بھی بچاؤ۔ 
تشریح  : حضرت شریح کا یہ عمل اس لئے تھا کہ آیت میں ہے کہ جھوٹے گواہ دور رہو اور بچو ،اس لئے حضرت شریح  جھوٹے 

Flag Counter