Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

354 - 515
 ولایتہ ینفرد بالنقل(۵۷۲) ولو قالوا في ہذین البابین التمیمیۃ لم یجز حتی ینسبوہا إلی فخذہا۱؎  وہي القبیلۃ الخاصۃ وہذا لأن التعریف لا بد منہ في ہذا ولا یحصل بالنسبۃ إلی العامۃ وہي عامۃ بالنسبۃ إلی بني تمیم لأنہم قوم لا یحصون ویحصل بالنسبۃ إلی الفخذ لأنہا خاصۃ۔۲؎  وقیل الفرغانیۃ نسبۃ عامۃ والأوزجندیۃ خاصۃ وقیل السمرقندیۃ والبخاریۃ عامۃ وقیل إلی  

ترجمہ  : ٣  ایسے ہی اگر مدعی علیہ نے انکار کیا کہ گواہی میں ذکر کی ہوئی حدود والی زمین اس کے قبضے میں نہیں ہے۔] تو مدعی سے کہا جائے گا اور دو گواہ پیش کرو کہ حدود والی زمین ابھی بھی مدعی علیہ کے قبضے میں ہے [
تشریح   : یہ دوسری مثال ہے ۔ فرع گواہ نے گواہی دی کہ اس حدود والی زمین مدعی علیہ کے قبضے میں ہے اس نے انکار کیا ۔اور فرع گواہ اس زمین پر جا کر نہیں پہچان سکتا کہ یہ وہی زمین ہے جسکی میں نے گواہی دی ہے ، تو مدعی سے کہا جائے گا کہ دوسرے دو گواہ دیں جو یہ پہچانتا ہو کہ حدود والی زمین یہی ہے اور یہ ابھی مدعی علیہ کے قبضے میں ہے ۔۔ ٹھیک اسی طرح زید کی بیٹی سارہ کو گواہ پہچانتا نہ ہو تو دسرے دو گواہ پیش کریں جو اس کو چہرے سے پہچانتا ہو ۔      
ترجمہ : (٥٧١)  اسی طرح ہے کتاب الی القاضی بھی ۔ 
ترجمہ  : ١   اس لئے کہ وہ بھی گواہی پر گواہی دینے کی طرح ہے ۔ 
تشریح  : صورت یہ ہوگی ۔ایک شہر کے قاضی نے اصلی گواہ سے گواہی لیکر لفافے میں بند کیا اور دوسرے شہر کے قاضی کو بھیج دیا ،] اس کو کتاب القاضی الی القاضی کہتے ہیں [، مدعی نے  دوسرے شہر کے قاضی کے سامنے ایک عورت کو پیش کیا ، جسکو وہ پہچانتا نہیں ہے تو مدعی پر لازم ہوگا کہ دوسرے دو گواہ کو پیش کرے جو یہ گواہی دے کہ یہی وہ عورت ہے جس پر مدعی ایک ہزار کا دعوی کر رہا ہے ۔جس طرح اوپر کے مسئلے میں دوسرے دو گواہ پیش کیا کہ یہی وہ عورت  ہے جس پر اصلی گواہ نے کہا کہ ایک ہزار درہم ہے ۔     
وجہ  : کیونکہ قاضی کا خط قاضی کی طرف یہ گواہ پر گواہ ]شہادت علی الشہادة [ کی طرح ہے ۔
ترجمہ  : ٢  مگر یہ کہ قاضی کی پوری دیانت کی وجہ سے اور اس کی پوری ولایت کی وجہ سے ایک ہی قاضی کافی ہے ۔
تشریح   : یہ ایک اشکال کا جواب ہے ۔ اشکال یہ ہے کہ اصلی گواہ کے دو فرع گواہ چاہئے ،  اور کتاب القاضی الی القاضی  شہادة علی الشہادة کی طرح ہے تو یہاں بھی دوسرے شہر کے دو قاضی ہونا چاہئے جو اصل قاضی کے خط پر فیصلہ کر سکے ، تو اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ قاضی میں امانت بھی زیادہ ہے اور اس کی ولایت بھی اپنے شہر کے عوام پر پوری ہے اس لئے ایک ہی قاضی فیصلے کیلئے کافی ہے 
لغت : وفور: وفر سے مشتق ہے ، پورا پورا۔ ولایت : حاکمیت۔یتفرد  بالنقل : اکیلے گواہی کو نقل کر سکتا ہے ، دوسرے قاضی کو ساتھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ترجمہ  : (٥٧٢) ان دونوں معاملوں ] شہادہ علی الشہادة ، اور کتاب القاضی الی القاضی [ میں تمیمی کہا توکافی نہیں ہے یہاں تک کہ چھوٹے قبیلے کا نام نہ لے ۔ 
ترجمہ  : ١  فخذ : چھوٹا قبیلہ ہے ۔  اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان معاملوں میں تعرف کرنا ضروری ہے اور یہ عام قبیلوں کی طرف نسبت کرنے سے نہیں ہوگا ، اور بنی تمیم کی طرف نسبت کرنے سے یہ عام ہوجائے گا ، اس لئے کہ بنو تمیم میں بے حساب آدمی ہے ۔اور خاص خاندان کی طرف نسبت کرنے سے تعارف حاصل ہوگا ، کیونکہ وہ خاص قبیلہ ہے ۔  
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ باب الشہادة علی الشہادة میں اور کتاب القاضی الی القاضی ، میں مدعی علیہ کانام لیتے وقت اس طرح تعارف کرانا ہوگا کہ اس آدمی کا پہچان ہوجائے ۔
تشریح  : باب الشہادة علی الشہادة میں اور کتاب القاضی الی القاضی ،  میں مدعی علیہ کا نام لیتے وقت کہا کہ وہ تمیمی ہے تو یہ تعارف کے لئے کافی نہیں ہے اس لئے کہ قبیلہ تمیم  بہت بڑا قبیلہ ہے اس میں لاکھوں آدمی آتے ہیں اور ایک نام کے کتنے ہی آدمی ہے ، اس لئے تعارف کراتے وقت خاص خاندان ]فخذ[کا نام لینا ہوگا ، جس سے مخصوص آدمی متعین ہوجائے  
  لغت : عرب میں قبیلوں اور خاندانوں کی چھ قسمیں ہوتی ہیں ، اس کی تفصیل اس طرح ہے 
١…شعب :…سب سے زیادہ عام ہے 
٢…قبیلہ : …شعب سے چھوٹا ہوتا ہے 
٣…فصیلہ : …قبیلہ سے چھوٹا ہوتا ہے
٤…عمارة  : …فصیلہ سے چھوٹا ہوتا ہے
٥…بطن : …فصیلہ سے چھوٹا ہوتا ہے
٦…فخذ :…بطن سے چھوٹا ہوتا ہے
ترجمہ: ٢  اور کہا گیا ہے کہ فرغانہ عام نسبت ہے اور اوزجندیہ، خاص نسبت ہے ، اور کہا گیا ہے کہ سمرقندیہ اور بخاریہ عام نسبت ہے ، اور کہا کہ چھوٹی گلی کی طرف نسبت کرنا خاص نسبت ہے اور بڑے محلے اور شہر کی طرف نسبت کرنا عام نسبت ہے ۔ 

Flag Counter