Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

343 - 515
 علی شہادۃ شاہدین۔۱؎  وقال الشافعي رحمہ اللہ لا یجوز إلا الأربع علی کل أصل اثنان لأن کل شاہدین قائمان مقام شاہد واحد فصارا کالمرأتین۲؎  ولنا قول علي رضي اللہ عنہ لا یجوز علی 

 تشریح : شہادت پر شہادت کا قاعدہ یہ ہے کہ ایک اصل گواہ دو آدمیوں کو گواہ بنائے اور دوسرا اصل گواہ بھی دو آدمیوں کو گواہ بنائے ، اس طرح فرع گواہ چار ہو جائیںگے۔لیکن یہ ممکن ہے کہ ایک اصل گواہ نے جن دو گواہوں کو گواہ بنایا ان ہی کو دوسرا اصل بھی اپنی گواہی پر گواہ بنادے اس طرح فرع گواہ بھی دو رہیں گے۔پہلے اصل گواہ کے بھی یہی دو گواہ اور دوسرے اصل گواہ کے بھی یہی دو گواہ ۔البتہ یہ جائز نہیں ہے کہ ایک اصل ایک ہی فرع کو اپنی گواہی پر گواہ بنائے۔ 
وجہ:(١)قول تابعی میں ہے۔ عن اسمعیل الا زرق عن الشعبی قالا لا تجوز شھادة الشاھد علی الشاھد حتی یکونا اثنین۔ (سنن للبیہقی، باب ماجاء فی عدد شھود الفرع ، ج عاشر، ص ٤٢٤ ،نمبر ٢١١٩١ مصنف ابن ابی شیبة، ٤٨٠ فی شھادة الشاھد علی الشاھد، ج رابع، ص ٥٥٤، نمبر ٢٣٠٧٠)اس قول تابعی سے معلوم ہوا کہ ایک اصل گواہ پر دو فرع گواہ چاہئے(٢) اصل کی گواہی منتقل کرنا ہے اس لئے آیت واستشھدوا شھیدین من رجالکم (آیت ٢٨٢، سورة البقرة٢) کے اعتبار سے دو گواہ چاہئے۔
ترجمہ  : ١  امام  شافعی  نے فرمایا کہ فرع گواہ چار ہی ضروری ہے ،ہر اصل  گواہ کے لئے دو گواہ ہوں ، اس لئے کہ ہر دو گواہ ایک گواہ کے قائم مقام ہیں ، اس لیے فرع گواہ دو عورت کی طرح ہوگئے ۔
 تشریح  :  امام شافعی  فر ماتے ہیں کہ ہراصل گواہ کے لئے الگ الگ دو گواہ چاہئے  اس طرح چار گواہ ضروری ہیں ۔  انکی دلیل یہ ہے کہ ہر دو فرع گواہ ایک اصل گواہ کے قائم مقام ہیں ، جس طرح دو عورتیں ایک مرد کے قائم مقام ہیں اس لئے ہر اصل گواہ کے لئے الگ الگ دو دو گواہ ہوں ۔ موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔ و لا یجوز ان یشھد علی شھادة الرجل و لا المرأة حیث تجوز الا رجلان ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب الشہادة علی الشہادة ، ج ١٣، ص ٣٦٥، نمبر ٢٦٥٧٠) اس عبارت میں ہے کہ ہر گواہ کے لئے دو گواہ چاہئے ۔ 
وجہ : (١) اوپر حضرت شعبی کا قول گزرا کہ دو گواہ ہوں ، اس کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ ہر گواہ کے لئے دو الگ الگ گواہ ہوں۔ 
ترجمہ :  ٢  ہماری دلیل حضرت علی  کا قول ہے ایک گواہ پر دو گواہ ہوں ۔ 
 تشریح  : ہم یہ کہتے ہیں قول تابعی میں یہ گزرا کہ ایک اصل گواہ پر دو گواہ ہوں ، جسکا مطلب یہ ہے کہ پہلے اصل گواہ کے جو دو فرع گواہ تھے انہیں کو دوسرے اصل گواہ نے اپنا گواہ بنا لیا تب بھی چل جائے گا ۔ 
وجہ : (١)  صاحب ہدایہ نے جو حضرت علی کا قول بیان کیا ہے شاید وہ یہ ہے ۔عن علی قال : لا تجوز علی شہادة ا 

Flag Counter