الحاجۃ إلیہا إذ شاہد الأصل قد یعجز عن أداء الشہادۃ لبعض العوارض فلو لم تجز الشہادۃ علی الشہادۃ أدی إلی إتواء الحقوق ولہذا جوزنا الشہادۃ علی الشہادۃ وإن کثرت ۲؎ إلا أن فیہا شبہۃ من حیث البدلیۃ أو من حیث إن فیہا زیادۃ احتمال وقد أمکن الاحتراز عنہ بجنس الشہود فلا تقبل فیما تندرء بالشبہات کالحدود والقصاص۔(۵۶۱) ویجوز شہادۃ شاہدین
ترجمہ : ١ یہ استحسان کا تقاضہ ہے اس کی سخت ضرورت کی وجہ سے ، اس لئے کہ بعض عوارض کی وجہ سے اصل گواہ کبھی گواہی ادا کرنے سے عاجز ہوتا ہے ، پس اگر گواہی پر گواہی جائز نہ ہو تو حقوق برباد ہو جائیں گے ، اسی لئے ہم نے گواہی پر گواہی جائز قرار دیا چاہے کتنی گواہیاں نہ ہو جائیں ۔
تشریح : یہ گواہی پر گواہی دینے کی دلیل عقلی ہے کہ ، قیاس کا تقاضہ تو یہ ہے کہ یہ جائز نہ ہو کیونکہ اس نے واقعہ کو دیکھا نہیں ہے ، لیکن ضرورت کیوجہ سے اس کو جائز قرار دیا ہے ، کیونکہ بیماری کی وجہ سے یا دوری کی وجہ سے یہ ممکن ہے کہ اصل گواہ مجلس قضا تک حاضر نہ ہوسکتا ہو تو گواہی پر گواہی جائز قرار نہ دیں تو حقوق ضائع ہوجائیں گے ۔ اس لئے استحسان کے طور پر اس کو جائز قرار دیا ۔
لغت : اتواء الحقوق : حقوق کا ضائع ہونا ۔ ان کثرت : اصل نے گواہ بنایا ، پھر فرع گواہ نے گواہ بنایا ، پھر اس فرع نے گواہ بنایا ، چنانچہ سلسلہ وار چار فروع ہوگئے تب بھی جائز ہے ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ دو گواہ نے دو دو فرع بنائے ، پھر اس دو دو فرع نے دو دو فرع بنائے ، اور مجموعہ آٹھ آدمی فروع ہوگئے تب بھی جائز ہے ۔
ترجمہ : ٢ مگر یہ کہ اس میں بدل ہونے کا شبہ ہے ، یا اس لئے کہ اس میں احتمال زیادہ ہے ، اور اصل گواہ کو لاکر فرع گواہ سے بچنے کا امکان ہے اس لئے جو چیزیں شبہات سے ساقط ہوجاتیں ہیں ]مثلا حدود اور قصاص[تو ان میں گواہی پر گواہی قبول نہیں کی جائے گی
تشریح : یہاں دو دلیل دے رہے ہیں ]١[ پہلی دلیل یہ ہے کہ ۔فرع گواہ اصل گواہ کا بدل ہے اس لئے اس میں شبہ ہے ۔]٢[ دوسری دلیل یہ ہے کہ اصل گواہ میں جھوٹ بولنے کا امکان تھا تو فرع میں تو اور زیادہ ہوگیا اس لئے حدود اور قصاص میں یہ گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔
لغت : جنس الشہود : اصل گواہ ، جسنے واقعہ دیکھا ہے ۔یندریء : درء سے مشتق ہے ، ختم ہوجانا ۔
ترجمہ :(٥٦١)جائز ہے دو گواہوں کا گواہی دینا دو گواہوں کی گواہی پر۔ اور نہیں قبول کی جائے گی ایک کی گواہی ایک کی گواہی پر