Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

338 - 515
الشہادۃ علی قیام ملکہ وقت الموت۔(۵۵۸) وإن قالوا لرجل حي نشہد أنہا کانت في ید المدعي منذ شہر لم تقبل۱؎  وعن أبي یوسف رحمہ اللہ أنہا تقبل لأن الید مقصودۃ کالملک ولو شہدوا أنہا کانت ملکہ تقبل فکذا ہذا وصار کما إذا شہدوا بالأخذ من المدعي ۔ 

لغت  : الامانة تصیرمضمونة بالتجہیل : امانت مجہول ہو تو موت کے وقت لمبی تحقیق کا وقت نہیں ہے اس لئے اس کی قیمت لازم ہوگی ، اور چیز میت کی شمار کی جائے گی ۔فصار بمنزلة الشہادة علی قیام الملک: موت کے وقت قبضے کی گواہی دینا گویا کہ اس کی ملکیت کی گواہی دینا ہے ۔ 
ترجمہ : ( ٥٥٨) کسی نے زندہ آدمی کے لئے گواہی دی کہ یہ چیز چند ماہ پہلے اس کے قبضے میں تھی ] تو یہ گواہی قبول کرکے اس کی ملکیت قرار نہیں دی جائے گی ۔ 
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ زندہ آدمی کے قبضے میں کوئی چیز پہلے تھی اس کی گواہی دی تو یہ ہو سکتا ہے کہ یہ قبضہ غصب کا ہو ، یا امانت کا ہو ، اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ اس کی ملکیت کی چیز ہے اور ابھی تحقیق کرنے کا وقت بھی ہے اس لئے اس کی ملکیت کا فیصلہ نہیں کیا جا سکے گا ۔
 تشریح  : گواہوں نے گواہی دی کہ مثلا یہ گائے چند مہینے پہلے زید کے قبضے میں تھی تو یہ ممکن ہے کہ اس نے غصب کرکے قبضہ کیا ہو یا امانت کے طور پر قبضہ کیا ہو ملکیت کا قبضہ نہ ہو ، اور ابھی تحقیق کا بھی وقت ہے اس لئے اس چیز کا ضمان اس پر لازم نہیں ہوگا ، اور نہ اس کی گواہی قبول کرکے اس کی ملکیت قرار دی جائے گی ۔ 
ترجمہ  : ١  امام ابو یوسف  سے روایت ہے کہ اس کی گواہی قبول کر کے مدعی کی ملکیت قرار دی جائے گی ، اس لئے کہ قبضے سے مقصود ملک ہے ، جیسے ملک کی گواہی دیتا تو گواہی قبول کی جاتی ، چنانچہ اگر ملک ہونے کی گواہی دے تو قبول کی جاتی ہے ایسے ہی یہاں بھی ہے، اور ایسا ہوگیا کہ گواہی دے کہ مدعی علیہ نے مدعی ہی سے یہ چیز لی ہے ]تو گواہی قبول کی جاتی ہے [         
 تشریح   :  حضرت امام ابو یوسف  سے ایک روایت یہ ہے کہ زندوں کے لئے بھی قبضے کی گواہی قبول کی جائے گی اور یہ چیز مدعی کی ملکیت ثابت کردی جائے گی ۔
وجہ  : (١) اس کی وجہ یہ فرماتے ہیں کہ جس طرح  یہ گواہی دے کہ اس کی ملکیت تھی تو قبول  کی جاتی ہے اور مدعی کی ملکیت ثابت کی جاتی ہے اسی طرح قبضے کی گواہی دے تو اس مقصود ملکیت ہے اس لئے اس سے ملکیت ثابت کردی جائے گی (٢) اس کی مثال دیتے ہیں کہ  اگریوں گواہی دے کہ مدعی علیہ نے غصب کر کے لیا تھا تو اس کی گواہی قبول کی جاتی ہے اور مدعی کو واپس دلوائی جاتی ہے اسی طرح قبضے کی گواہی قبول کی جائے گی اور اس سے ملکیت ثابت کی جائے گی ۔     

Flag Counter