Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

337 - 515
الانتقال ضرورۃ۴؎  وکذا علی قیام یدہ علی ما نذکرہ وقد وجدت الشہادۃ علی الید في مسألۃ الکتاب لأن ید المستعیر والمودع والمستأجر قائمۃ مقام یدہ فأغنی ذلک عن الجر والنقل (۵۵۷)وإن شہدوا أنہا کانت في ید فلان مات وہي في یدہ جازت الشہادۃ۱؎  لأن الأیدي عند الموت تنقلب ید ملک بواسطۃ الضمان والأمانۃ تصیر مضمونۃ بالتجہیل فصار بمنزلۃ  

میت کے قبضہ پر گواہی قائم کی گئی ہے ۔ اس لئے کہ عاریت پر لینے والے کا قبضہ ، امانت پر لینے والے کا قبضہ ، اور اجرت پر لینے والے کا قبضہ میت کے قبضے کے قائم مقام ہے ، اس لئے وارث کی طرف منتقل کرنے کی گواہی کی چنداں ضرورت نہیں رہی ۔ 
 تشریح  : اوپر یہ ثابت کیا کہ موت کے وقت میت کی ملکیت تھی اس لئے وارث کی طرف خود بخود منتقل ہوجائے گی ، اب یہ بتا رہے ہیں کہ گواہ کے ذریعہ سے میت کا قبضی ثابت کردیا جائے تب بھی وارث کی طرف  اس کی ملکیت منتقل ہوجائے گی ۔ دوسری بات یہ بتاتے ہیں کہ جس آدمی نے اس کے گھر کو عاریت پر لیا ہے ، یا امانت پر رکھا ہے ، یا اجرت پر لیا ہے تو ان تینوں کا قبضہ میت کا قبضہ ہے جسکو متن میں گواہوں کے ذریعہ ثابت کیا ہے اس لئے ان تینوں کا مال خود بخود وارث کی طرف منتقل ہوجائے گا اس کے لئے الگ سے دوسری گواہی پیش کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے ۔ 
لغت  : مودع: امانت پر رکھنے والا ۔ الجر و النقل : دونوں لفظوں کا ترجمہ ہے منتقل کرنا ، یعنی وارث کی طرف منتقل کرنے کی گواہی دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔                
ترجمہ  : (٥٥٧) اگر کسی نے گواہی دی موت کے وقت میں یہ چیز میت کے قبضے میں تھی تو یہ گواہی جائز ہے ۔] اور اس کو قبول کرکے یہ چیز وارث کی طرف منتقل ہوجائے گی [
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ موت کے وقت یہ قبضہ ضمان کے واسطے سے میت کی ملک ہوجائے گی اور امانت بھی مجہول ہونے کی وجہ سے ضمان لازم ہوگا تو گویا کہ موت کے وقت ملک کے قیام کی گواہی ہوگئی] اس لئے یہ چیز وارث کی ہوجائے گی [
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ موت کے وقت میں اس کے قبضے میں کوئی چیز ہے تو چاہے وہ غصب کی چیز ہو ، چاہے امانت کی چیز ہو ، اب تحقیق کرنے کا وقت نہیں ہے اس لئے ضمان لازم کرکے میت کی ملکیت بنا دی جائے گی ، پھر یہ چیز وارث کی طرف منتقل ہوجائے گی ۔  
  تشریح   : گواہ نے گواہی دی کے موت کے وقت مثلا گائے میت کے قبضے میں تھی، پس وہ اگر غصب کی ہے تو اس کی قیمت لازم ہوگی ۔ اسی طرح امانت کی ہے ، اور کسکی امانت کی ہے یہ نہیں بتلایا تو مجہول امانت کی وجہ سے اس کا ضمان لازم ہوگا ، اور یہ چیز میت کی ملکیت ہوگی ، پھر یہ چیز وارث کی ملکیت میں آجائے گی ۔ 

Flag Counter