Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

332 - 515
 فعریت الشہادۃ عن الدعوی وإن کان المرتہن فہو بمنزلۃ دعوی الدین ۴؎ وفي الإجارۃ إن کان ذلک في أول المدۃ فہو نظیر البیع، وإن کان بعد مضي المدۃ والمدعی ہو الآجر فہو دعوی الدین۔(۵۵۵)قال فأما النکاح فإنہ یجوز بألف استحسانا۱؎  وقالا ہذا باطل في النکاح أیضا 

تشریح :]٥[ …یہ پانچویں صورت ہے ، جس میں عقد کی صورت نہیں نکلتی ، صرف قرض کی صورت نکلتی ہے اس لئے گواہ کے اختلاف کے وقت کم مال پر فیصلہ کیاجائے گا ۔
 اگر قرض لینے والے نے دعوی کیا کہ نے میں ڈیڑھ ہزار کے بدلے میں گروی رکھی ہے اس لئے وہ واپس دے دیں ، تو قرض ادا کرنے سے پہلے یہ دعوی ہی غلط ہے، کیونکہ قرض ادا کرنے سے پہلے رہن پر رکھی ہوئی واپس نہیں لے سکتا ، اس لئے یہ دعوی ہی صحیح نہیں ہے اس لئے بغیر دعوی کے رہ گیا ، اور بغیر دعوی کے گواہی بیکار ہے اس لئے گواہی سنی نہیں جائے گی ۔ اس لئے عقد کی شکل نہیں بنی ۔ اور اگر قرض دینے والے کی جانب سے دعوی ہے تو وہ مفت میں رہن پر رکھی ہوئی چیز واپس کر سکتا ہے اس لئے اس کی جانب سے صرف قرض کا مطالبہ ہوگا اس لئے گواہوں کے اختلاف کی صورت میں کم رقم پر فیصلہ کردیا جائے گا ۔  
ترجمہ  : ٤  اور اجرت کی شکل میںاگر] مدت سے پہلے [ کام کرنے سے پہلے دعوی کیا تو یہ بیع کی طرح عقد ہوگیا ۔اور اگر مدت]کام کرنے کے بعد[کے بعد دعوی کیا اور مدعی دوسرا ] یعنی اجرت پر دینے والا [ہے تو یہ قرض کا دعوی ہے ۔ 
تشریح : ]٦[…یہ چھٹا مسئلہ ہے جس میں مدت سے پہلے یعنی کام کرنے سے پہلے اختلاف ہوگیا تو چاہے دعوے کرنے والا اجرت پر دینے والا ہو ، یا اجرت پر لینے والا ہو یہ اجرت کے عقد کا اختلاف ہے اس لئے کوئی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔ اور اگر مدت کے بعد یعنی کام کرنے کے بعد اختلاف ہو ، اور دعوی کرنے والا اجرت پر دینے والا مدعی ہے تو یہ صرف اجرت کا دعوی ہے اس لئے کم پر فیصلہ کیا جائے گا ۔ اس عبارت میں ھو الاخر سے اجرت پر دینے والا مراد ہے ۔
 اور اگر اجرت پر لینے والا مدعی ہے تو جتنا اس نے اقرار کیا ہے وہی ملے گا ، کیونکہ اگر اس نے ڈیڑھ ہزار کا اقرار کیا تب تو اجرت پر دینے والا بھی ڈیڑھ ہزار مانگ رہا اس لئے کوئی اختلاف ہی نہیں رہا ، اور اگر وہ ایک ہزار کا اعتراف کر رہا ہے تو گواہ کے ذریعہ بھی ایک ہی ہزار کا فیصلہ کیا جائے گا ، اس لئے اجرت پر لینے والے کے اعتراف کا ہی اعتبار ہوگا ۔
ترجمہ  : (٥٥٥) بہر حال نکاح تو ایک ہزار پر استحسانا جائز ہے ۔ 
تشریح : ]٧[…یہ ساتواں مسئلہ ہے ۔ نکاح میں مہر میں اختلاف ہوا عورت نے ڈیڑھ ہزار پر نکاح ہونے کا دعوی کیا ، ایک گواہ نے ایک ہزار پانچ سو کی گواہی دی دوسرے نے ایک ہزار کی گواہی دی تو اصل میں یہ عقد ہے ، پھر بھی امام ابو حنیفہ  کے نزدیک استحسان کے طور پر ایک ہزار کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ 

Flag Counter