Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

330 - 515
کان ہو المولی لأن العتق لا یثبت قبل الأداء فکان المقصود إثبات السبب ۲؎ وکذا الخلع والإعتاق علی مال والصلح عن دم العمد إذا کان المدعي ہو المرأۃ أو العبد أو القاتل لأن المقصود إثبات العقد والحاجۃ ماسۃ إلیہ وإن کانت الدعوی من جانب آخر فہو بمنزلۃ دعوی 

گواہ ہوا اس لئے دونوں گواہ باطل ہوں گے اور کچھ فیصلہ نہیں کیا جائے گا ۔ 
لغت  : اثبات السبب: اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ آقانے رقم کے بدلے آزاد کرنے ہونے کے لئے کہا تو گویا کہ آزاد ہونے کا سبب یعنی عقد کتابت کو ثابت کرنا ہے ۔ 
ترجمہ  : ٢  اور ایسے ہی خلع اور مال پر آزاد کرنا ، اور قتل عمد میں مال کے بدلے صلح اگر مدعی خلع میں عورت ہو ، آزاد ہونے ہونے میں غلام ہو ، اور صلح میں قاتل ہو تو عقد کو ثابت کرنا مقصود ہے اور اس کی ضرورت بھی ہے ، اور اگر دعوی دوسری جانب سے ہو تو یہ قرض کے دعوی کے درجے میں ہے ، اس لئے وہ تمام صورتیں ہوں گی جو ہم نے پہلے ذکر کیا اس لئے کہ مقتول کے ورثہ کی جانب سے معافی ہوجائے گی ، آقا کی جانب سے آزادگی ہو ، اور شوہر کی جانب سے طلاق ہوجائے گی ان لوگوں کے اعتراف کی وجہ سے اس لئے صرف قرض کا دعوی باقی رہا ] اس لئے دونوں کی گواہی اقل مال پر قبول کر لی جائے گی [ 
لغت  : قرض اور عقد میں فرق : عقد اس کو کہتے ہیں کہ کسی چیز کے بدلے میں مال جائے ،مثلا درہم کے بدلے میں غلام جائے ۔ اور دوسرا فرق یہ ہے کہ دونوں فریق میں سے کوئی معاف کرنا چاہئے تو معاف نہ کر سکے بدل تو دینا ہی ہوگا ۔ اور قرض کسی چیز کے بدلے میں نہیں ہوتا بلکہ قرض دینے والے کی جانب سے احسان کے طور پر رقم دی جاتی ہے ، اور دوسرا فرق یہ ہے کہ اپنا قرضہ معاف کرنا چاہے تو معاف کر سکتا ہے ۔ اسی قاعدے پر  نیچے کے مسئلوں میں جہاں بدل کی صورت ہوگی وہاں عقد ہوگا ، اور جہاں معاف کرنے کی صورت ہوگی وہاں قرض ہوجائے گا اور قرض کا حکم متفرع ہوگا ۔   
تشریح : ]یہاں عبارت تھوڑی پیچیدہ ہے ، سمجھ کر متفرع کریں [ یہاں تین مسئلے بیان کر رہے ہیں ، اور متن کے اعتبار سے دوسرا ، اور تیسرا اور چوتھا مسئلہ ہے ۔ ان تیوں مسئلوں میں ایک جانب سے دعوی ہوتو عقد ہوتا ہے اور گواہ کے اختلاف کی صورت میں دونوں گواہ باطل ہوں گے، اور دوسری جانب سے دعوی ہوتو قرض ہوجاتا ہے ، اور گواہ کے اختلاف کی صورت میں کم مال پر فیصلہ کیا جائے گا  ]٢[ مسئلہ نمبر٢۔ عورت نے دعوی کیا کہ شوہر نے ڈیڑھ ہزار پر خلع کیا ہے ، تو یہ عقد ہے کیونکہ عقد خلع کے بدلے میں رقم لینا چاہتی ہے ، شوہر پر اس کا قرض نہیں ہے اس لئے گواہوں کے اختلاف سے فیصلہ نہیں ہوگا ۔ اور شوہر نے دعوی کیا کہ ڈیڑھ ہزار پر خلع ہوا تھا تو وہ معاف کردے، اور اپنی جانب سے مفت طلاق دے دے تو معاف ہوجائے گا اس لئے یہ قرض ہے ۔ اس لئے گواہوں کے اختلاف کی صورت میں کم پر فیصلہ کردیا جائے گا ۔ 

Flag Counter