Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

324 - 515
من الأخری (۵۵۱)فإن سبقت إحداہما وقضی بہا ثم حضرت الأخری لم تقبل ۱؎ لأن الأولی ترجحت باتصال القضاء بہا فلا تنتقض بالثانیۃ۔ (۵۵۲)وإذا شہدا علی رجل أنہ سرق بقرۃ  

دونوں قسم کے گواہ مردود ہو جائیں گے۔
وجہ: قول تابعی میں ہے۔عن ابراہیم فی اربعة شھدوا علی امرأة بالزنا ثم اختلفوا فی الموضع،فقال بعضھم بالکوفة وقال بعضھم بالبصرة قال یدراء عنھم جمیعا ۔(مصنف عبد الرزاق، باب شھادة اربعة علی امرأة  عذراء واختلافھم فی الموضع ، ج سابع، ص٢٦٦، نمبر،١٣٤٥٠) اس قول تابعی میں ہے کہ جگہ کے اختلاف کی وجہ سے گواہی رد ہو گئی ہے۔
ترجمہ : (٥٥١)پس اگر دو میں سے ایک کی گواہی پہلے ہو گئی اور اسکا فیصلہ ہو گیا پھر دوسرے حاضر ہوئے تو گواہی مقبول نہیں ہوگی
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ فیصلہ ہونے کی وجہ سے پہلی گواہی کو ترجیح ہوگئی اس لئے دوسری گواہی سے پہلی ٹوٹے گی نہیں  
تشریح  :دو آدمیوں نے پہلے گواہی دی کہ مکہ میں قتل کیا گیا ہے۔ اور اس پر فیصلہ کردیا گیا۔بعد میں دو گواہ آئے اور گواہی دی کہ اس کو بصرہ میں قتل کیا ہے تو چونکہ پہلی گواہی پر فیصلہ ہو چکا ہے اس لئے دوسری گواہی کی وجہ سے پہلے فیصلہ کو توڑا نہیں جائے گا۔
وجہ :(١) پہلی گواہی کو ترجیح ہو گئی ہے کہ اس پر فیصلہ ہو گیا ہے اس لئے دوسری گواہی کی وجہ سے پہلی گواہی توڑی نہیں جائے گی (٢) حدیث مرسل میں ہے۔ عن ابن المسیب قال قال رسول اللہ ۖ اذا شھد الرجل بشھادتین قبلت الاولی وترکت الآخرة، وانزل منزلة الغلام  (مصنف عبد الرزاق، باب الرجل یشھد بشھادة ثم یشھد بخلافھا ،ج ثامن ، ص٢٧٣، نمبر١٥٥٩٢) اس حدیث مرسل میں ہے کہ آدمی نے دو مرتبہ گواہی دی تو پہلی گواہی مقبول ہوگی اور دوسری رد کردی جائے گی۔ اور پہلے پر فیصلہ ہو گیا تو بدرجۂ اولی وہ مقبول ہوگی اور دوسری گواہی مردود ہوگی(٣)  قول تابعی  میں ہے۔ عن الثوری فی رجل اشھد علی شھادتہ رجلا فقضی القاضی بشھادتہ ثم جاء الشاھد الذی شھد علی شھادتہ فقال لم اشھد بشیء قال یقول اذا قضی القاضی مضی الحکم (مصنف عبد الرزاق، باب الشاھد یرجع عن شھادتہ او یشھد ثم یجحد ، ج ثامن ، ص٢٧٤، نمبر١٥٥٩٨) اس قول تابعی میں ہے کہ پہلی گواہی پر قاضی کا فیصلہ ہوگیا اب اس کو دوسری گواہی سے رد نہیں کیا جا سکتا
ترجمہ : (٥٥٢)  اگر دو آدمیوں نے ایک آدمی پر گواہی دی کہ اس نے گائے چرایا ہے لیکن اس کے رنگ میں اختلاف کیا 

Flag Counter