Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

322 - 515
 القضاء مضمون شہادتہ أن لا دین إلا خمسمائۃ۔ وجوابہ ما قلنا۔ (۵۴۹)قال وینبغي للشاہد إذا علم بذلک أن لا یشہد بألف حتی یقر المدعي أنہ قبض خمسمائۃ ۱؎ کي لا یصیر معینا علی الظلم۔۲؎  وفي الجامع الصغیر رجلان شہدا علی رجل بقرض ألف درہم فشہد أحدہما أنہ قد قضاہا فالشہادۃ جائزۃ علی القرض لاتفاقہما علیہ وتفرد أحدہما بالقضاء علی ما بینا۔۳؎  وذکر الطحاوي عن أصحابنا أنہ لا تقبل وہو قول زفر رحمہ اللہ لأن المدعي أکذب شاہد القضاء۔ 

بعد میں پانچ سو ادا کرنے کی بات کہی ہے اس لئے اس پر فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔      
ترجمہ  : (٥٤٩)اور مناسب ہے گواہ کے لئے کہ اگر اداکرنے کو جانے تو ہزار کی گواہی نہ دے یہاں تک کہ مدعی اقرار کرے کہ اس نے پانچ سو پر قبضہ کیا ہے۔
ترجمہ  : ١  تاکہ ایک ہزار دلوا کر ظلم کی تائید کرنے والا نہ ہو۔
تشریح : دو گواہوں میں سے ایک جانتا تھا کہ ایک ہزار میں سے پانچ سو مدعی کو ادا کردیا گیا ہے۔لیکن اس پر ایک گواہی کی وجہ سے ادا کرنے کی بات نہیں چلے گی، اس لئے قاضی ایک ہزار کا فیصلہ کردے گا۔ تو ایسی صورت میں اس کو چاہئے کہ جب تک پانچ سو وصول کرنے کا لوگوں کے سامنے اقرار نہ کرے ایک ہزار پر گواہی نہ دے تاکہ مدعی علیہ کو صرف پانچ سو ہی ادا کرنا پڑے۔
ترجمہ  : ٢  اور جامع صغیر میں ہے کہ دو مردوں نے ایک آدمی پر گواہی دی ایک ہزار کے قرض کا پھر دونوں میں سے ایک نے گواہی دی کہ پورا قرض اا کردیا ہے  تو قرض کی گواہی مان لی جائے گی کیونکہ دونوں گواہ قرض پر متفق ہیں ، اور قرض ادا کرنے کی گواہی پر ایک ہے ، جیسا کہ بیان کیا ۔ 
تشریح : فرماتے ہیں کہ دو گواہوں نے گواہی دی کہ فلاں کا فلاں پر ایک ہزار قرض ہے ، بعد میں ایک گواہ نے گواہی دی کہ پورا قرض ادا کردیا ہے ، تو ایک ہزار کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ 
وجہ : اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ پہلے ایک ہزار کے قرض ہونے پر دو گواہ ہیں ، اور بعد میں اسکے اا کرنے پر صرف ایک گواہی ہے اس لئے ایک ہزار کا فیصلہ کردیا جائے گا ۔ 
ترجمہ :  ٣  امام طحاوی  نے] متن کے مسئلے کے بارے میں [ ہمارے اصحاب سے ذکر کیا ہے کہ کوئی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ، اور یہی امام زفر  کا قول ہے ، اس لئے کہ جس گواہ نے ادا کرنے کی گواہی دی مدعی نے اس کو جھٹلا دیا  ۔
 
Flag Counter