ذلک أن یقع في قلبہ أنہ لہ۔۳؎ قالوا ویحتمل أن یکون ہذا تفسیرا لإطلاق محمد رحمہ اللہ في الروایۃ فیکون شرطا علی الاتفاق۔۴؎ وقال الشافعي رحمہ اللہ دلیل الملک الید مع التصرف وبہ قال بعض مشایخنا رحمہم اللہ لأن الید متنوعۃ إلی إنابۃ وملک۔۵؎ قلنا والتصرف یتنوع
دونہ الشفاعة الا من شھد بالحق وھم یعلمون(آیت ٨٦، سرة الزخرف٤٣) اس آیت میں ہے کہ حق کو دیکھا اور جانتا ہو تو شفاعت کا مالک ہے (٢) حدیث میں ہے ۔عن ابن عباس قال ذکر عند رسول اللہ ۖ الرجل یشھد بشھادة فقال اما انت یا ابن عباس فلا تشھد الا علی امر یضیء لک کضیاء ھذہ الشمس وأومی رسول اللہ ۖ بیدہ الی الشمس۔ (سنن للبیہقی، باب التحفظ فی الشھادة والعلم بھا ،ج عاشر، ص ٢٦٣، نمبر ٢٠٥٧٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورج کی طرح بات روشن ہو جائے تو گواہی دے سکتا ہے۔
ترجمہ : ٣ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ امام محمد متن میں جو مطلق چھوڑا ہے ہو سکتا ہے امام ابو یوسف کا قول اس کی تفسیر ہوجائے ، اس صورت میں بالاتفاق یہ شرط ہوگی کہ دل میں بھی یہ یقین ہو کہ یہ اس کی چیز ہے ۔
تشریح : اوپر متن میں امام محمد کا یہ قول تھا کہ کسی کے قبضے میں کوئی چیز دیکھے تو آپ کو ملکیت کی گواہی دینے کی گنجائش ہے ، لیکن وہاں یہ شرط نہیں ہے کہ دل میں بھی یقین آجائے اس لئے بعض حضرات نے فرمایا کہ امام ابو یوسف کی شر ح متن کی تفسیر ہے اس لئے اب بالاتفاق یہ مسئلہ ہے کہ دل میں بھی یقین ہوجائے کہ یہ چیز اس کی ملکیت ہے تب گواہی دے سکتا ہے ورنہ نہیں ۔ اس کے لئے اوپر حدیث اور آیت گزر چکی ہے ۔
ترجمہ : ٤ امام شافعی نے فرمایا کہ تصرف کے ساتھ قبضہ ہو تب ملک کی دلیل ہے ، ہمارے بعض مشائخ نے بھی یہی کہا ہے اس لئے کہ قبضہ کی بھی دو صورتیں ہیں امانت کی اور ملک کی۔
تشریح : امام شافعی فرماتے ہیں کہ قبضہ ہو ار اس پر تصرف بھی کرے مثلا خرید و فروخت کرے ، یا خود استعمال کرے تب کسی کے لئے گنجائش ہے کہ گواہی دے کہ یہ چیز اس کی ہے ۔
وجہ : اس کی وجہ یہ ہے کہ قبضہ کی دو قسمیں ہیں ]١[ ملکیت کے طور پر قبضہ اس صورت آدمی اس کا مالک ہوتا ہے ، ]٢[ امانت کے طور پر قبضہ ، اس صورت میں وہ امانت کی چیز ہے وہ آدمی اس کا مالک نہیں ہے ۔اس لئے گواہ کو اس کی گنجائش نہیں ہے کہ وہ گواہی دے کہ یہ چیز اس کی ملکیت ہے ۔اس لئے تصرف کرے گا تب معلوم ہوگا کہ یہ چیز اس کی ہے ۔
ترجمہ : ٥ ہم کہتے ہیں کہ تصرف کی بھی دو قسمیں ہیں نیابت ]وکیل [کے طور پر اور اصل کے طور پر ، ]اس لئے تصرف سے بھی یہ پتہ نہیں چلے گا کہ یہ اصل مالک ہونے کی وجہ سے تصرف کر رہا ہے [