الصورۃ۔(۵۰۴) ومنہ ما لا یثبت الحکم فیہ بنفسہ مثل الشہادۃ علی الشہادۃ فإذا سمع شاہدا یشہد بشیء لم یجز لہ أن یشہد علی شہادتہ إلا أن یشہد علیہا۱؎ لأن الشہادۃ غیر موجبۃ
تشریح : گواہ ایک گھر میں داخل ہوا وہاں دیکھا کہ مثلا زید موجود ہے پھر گواہ دروازے پر آکر بیٹھ گیا ، اور گھر میں داخل ہونے کا کوئی اور دروازہ نہیں ہے تو یقینی بات ہے کہ صرف زید ہی گھر میں ہے اب اس نے سنا کہ زید یہ اقرار کر رہا ہے کہ میں نے اپنی باندی کو عمر سے بیچا، لیکن اس وقت زید کو دیکھ نہیں رہا تھا ، کیونکہ وہ تو گھر میں چھپا ہوا ہے ۔ ایسی صورت میں گواہ کے لئے جائز ہے کہ گواہی دے کہ زید نے اپنی باندی عمر سے بیچا ہے ۔ کیونکہ اس کو یقینی علم حاصل ہوگیا کہ زید ہی کا اقرار ہے ۔
ترجمہ : (٥٠٤) ان میں سے وہ گواہی ہے کہ اس کا حکم خود ثابت نہیں ہوتا۔مثلا گواہی پر گواہی دینا۔ پس اگر کوئی شاہد سنے کسی چیز کی گواہی دیتے ہوئے تو اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ اس کی گواہی کی گواہی دے مگر یہ کہ اس کو گواہ بنائے۔
تشریح: کسی گواہ کی گواہی پر گواہ بننے کے لئے ضروری ہے کہ اصل گواہ فرع گواہ کو اپنی گواہی پر گواہ بنائے۔تب اس کی گواہی قاضی کی مجلس میں منتقل کر سکتا ہے۔ اس کے بغیر نہیں۔ چنانچہ کسی کو گواہ بناتے سنا تو سننے والے کے لئے گنجائش نہیں کہ وہ قاضی کی مجلس میں گواہی دیدے۔ یا کسی کو دیکھا کہ وہ گواہی دے رہا ہے تو دیکھنے والے کے لئے گنجائش نہیں ہے کہ وہ اس کی گواہی قاضی کی مجلس میں منتقل کرے جب تک کہ اصل گواہ فرع گواہ کو با ضابطہ اپنی گواہی کا گواہ نہ بنائے۔
وجہ : (١) فرع گواہ اصل گواہ کا گویا کہ وکیل ہے۔اور مؤکل کے بغیر بنائے وکیل نہیں بنتا اس لئے اصل گواہ کے بغیر فرع گواہ گواہ نہیں بن سکتا(٢)اس قول تابعی میں اس کا ثبوت ہے۔عن شریح قال تجوز شھادة الرجل علی الرجل فی الحقوق ،ویقول شریح للشاھد قل اشھدنی ذو عدل۔(مصنف عبد الرزاق، باب شھادة الرجل علی الرجل ،ج ثامن ، ص٢٦٣، نمبر١٥٥٢١) اس قول تابعی میں ہے کہ یوں کہو کہ مجھ کو عادل آدمی نے گواہ بنایا ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ گواہ بنائے تب بن سکتا ہے۔(٣) وجہ شہادت پر شہادت جائز ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ تسمعون ویسمع منکم ویسمع ممن یسمع منکم (ابوداؤد شریف، باب فضل نشر العلم ، ص٥٢٥، نمبر ٣٦٥٩) اس حدیث میں ہے کہ حدیث جو لوگ سنیں گے وہ دوسروں کے سامنے بیان کریںگے اور دوسرے لوگ ان سے سنیںگے ۔جب حدیث میں سماعت در سماعت ہو سکتی ہے تو گواہی میں بھی ہوسکتی ہے(٤) اس کی ضرورت بھی ہے کیونکہ بعض مرتبہ اصل گواہ اتنا بیمار ہوتا ہے کہ مجلس قضاء میں نہیں جا سکتا اس لئے اپنی گواہی پر فرع کو گواہ بنانے کی ضرورت پڑتی ہے۔(٥)عن ابراہیم قال تجوز شھادة الرجل علی الرجل فی الحقوق۔(مصنف عبد الرزاق، باب شھادة الرجل علی الرجل ،ج ثامن ، ص٢٦٤، نمبر١٥٥٣٣) اس قول تابعی میں ہے کہ حدود اور قصاص میں تو نہیں لیکن حقوق اور