Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

258 - 515
 فدع(۵۰۱) قال ویقول أشہد أنہ باع ولا یقول أشہدني ۱؎ لأنہ کذب(۵۰۲) ولو سمع من وراء الحجاب لا یجوز لہ أن یشہد ولو فسر للقاضي لا یقبلہ۱؎  لأن النغمۃ تشبہ النغمۃ فلم یحصل العلم (۵۰۳)إلا إذا کان دخل البیت وعلم أنہ لیس فیہ أحد سواہ ثم جلس علی الباب ولیس في البیت مسلک غیرہ فسمع إقرار الداخل ولا یراہ لہ أن یشہد۱؎  لأنہ حصل العلم في ہذہ 

شفاعت کا مالک ہے (٢) ایک حدیث میں ہے جسکو صاحب ہدایہ نے ذکر کیا ہے ۔عن ابن عباس قال ذکر عند رسول اللہ ۖ الرجل یشھد بشھادة فقال اما انت یا ابن عباس فلا تشھد الا علی امر یضیء لک کضیاء ھذہ الشمس وأومی رسول اللہ ۖ بیدہ الی الشمس۔ (سنن للبیہقی، باب التحفظ فی الشھادة والعلم بھا ،ج عاشر، ص ٢٦٣، نمبر ٢٠٥٧٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورج کی طرح بات روشن ہو جائے تو گواہی دے سکتا ہے۔
ترجمہ :(٥٠١) اور یوں کہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اس نے بیچا ہے۔یوں نہ کہے کہ مجھ کو گواہ بنایا ہے۔
ترجمہ  : ١  کیونکہ یہ تو جھوٹ ہے 
تشریح: اس صورت میں یوں نہ کہے کہ مجھے گواہ بنایا ہے ، کیونکہ یہ جھوٹ ہے ، بلکہ یوں کہے کہ میں خود دیکھ کر گواہی دیتا ہوں 
ترجمہ  : (٥٠٢) اور اگر پردے کے پیچھے سے کسی کی بات سنی تو اس کے  لئے گواہی دینا جائز نہیں ہے ، اور اگر قاضی کے سامنے بتایا کہ میں نے پردے کے پیچھے سے سن کر گواہی دے رہا ہوں تو قاضی اس گواہی کو قبول نہیں کرے گا ۔ 
ترجمہ : ١  اس لئے کہ دوسرے کی آواز کو نقل کرکے بول سکتا ہے اس لئے گواہی دینے والے کو اس کا علم نہیں ہوا ۔ 
تشریح: زید کو اور اس کی آواز کو پہچانتا نہیں ہے اور پردے کے پیچھے سے آواز سنی کہ فلاں چیز بیچی ہے تو اس کی گواہی دینا جائز نہیں ہے ، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس کی آواز کی کسی شخص نے نقل اتار کر بیچی ہو اس لئے گواہ کے سامنے سورج کی طرح بات روشن نہیں ہوئی اس لئے اس کی گواہی دینا بھی جائز نہیں ہے ۔  
ترجمہ  : ( ٥٠٣)  البتہ گواہ گھر میں داخل ہو اور اس کو علم ہوجائے کہ گھر میں مدعی علیہ کے علاوہ کوئی نہیں ہے ، پھر وہ دروازے پر بیٹھ جائے ، اور گھر میں آنے کا دوسرا راستہ بھی نہ ہو ، پھر اس نے گھر کے اندر کیآدمی کا اقرارا سنا ، حالانکہ گواہ مدعی علیہ کو دیکھ نہیں رہا ہے ، تو اب گواہ کے لئے جائز ہے کہ گواہی دے ۔ 
ترجمہ: ١  اس لئے کہ اس صورت میں گواہ کو علم یقینی حاصل ہوچکا ہے ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ یقینی علم حاصل ہوجائے کہ مدعی علیہ نے یہ کام کیا ہے تو چاہے اس کو نہ دیکھ رہا ہو صرف اس کی بات کو سن رہا ہو تب بھی گواہی دینا جائز ہے ۔اوپر کی حدیث میں تھا کہ سورج کی روشن ہوجائے تو گواہی دے سکتے ہو ، ورنہ نہیں  

Flag Counter