Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

221 - 515
 وصي والبیع جائز ولا یجوز بیع الوکیل حتی یعلم۔۱؎  وعن أبي یوسف رحمہ اللہ أنہ لا یجوز في الفصل الأول أیضا لأن الوصایۃ إنابۃ بعد الموت فتعتبر بالإنابۃ قبلہ وہي الوکالۃ۔۲؎  ووجہ الفرق علی الظاہر أن الوصایۃ خلافۃ لإضافتہا إلی زمان بطلان الإنابۃ فلا یتوقف علی العلم کما في تصرف الوارث۔ أما الوکالۃ فإنابۃ لقیام ولایۃ المنوب عنہ فیتوقف علی العلم وہذا لأنہ لو توقف علی العلم لا یفوت النظر لقدرۃ الموکل وفي الأول یفوت لعجز الموصي(۴۷۴) ومن أعلمہ من 

اسلئے کہ وصیت موت کے بعد اس کا نائب بننا ہے اس لئے موت سے پہلے نائب بننے پر قیاس کیا جائے گا ، اور وہ وکالت ہے
تشریح  : امام ابو یوسف کی ایک رائے یہ ہے کہ جس طرح وکیل بننے کے لئے ضروری ہے کہ اس کو وکیل ہونے کا علم ہو اسی طرح وصی بننے کے لئے ضروری ہے کہ اس کو وصی بننے کا علم ہو ، اس کے پہلے وہ بیچے گا تو اس کا بیچنا جائز نہیں ہوگا ۔ 
وجہ : اس کی وجہ یہ فرماتے ہیں کہ زندگی میں وکیل مؤکل کا نائب بنتا ہے تو اس کو علم ہونا   ضروری ہے ، اسی پر قیاس کرکے مرنے کے بعد وصی میت کا نائب بنے گا تو اس کو بھی اپنے وصی ہونے کا علم ہو تب وہ وصی بنے گا ۔
ترجمہ  : ٢  ظاہر روایت میں فرق یہ ہے کہ وصی میں خلیفہ بننا ہے، اس لئے کہ وصی  بننا ایسے زمانے کی طرف منسوب ہوتا ہے ] یعنی موت کے بعد [ کہ جس وقت نائب بننا باطل ہے اس لئے وصی ہونے کو جاننے پر موقوف نہیں ہوگا ، جیسے وارث کے تصرف میں ہوتا ہے ، اور وکالت میں تو نائب بننا ہے کیونکہ جس کا نائب بن رہا ہے اس کی ولایت قائم ہے ، اس لئے وکیل بننے کے جاننے پر موقوف ہوگا ، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر وکیل بننے کو جاننے پر موقوف کیا جائے تو مصلحت فوت نہیں ہوگی اس لئے کہ مؤکل بیچنے پر قدرت رکھتا ہے ، اور پہلی شکل ]وصی بننے [ کی شکل میں بیچنے کی قدرت فوت ہوچکی ہے اس لئے کہ وصیت کرنے والا بیچنے سے اب عاجز ہے ۔ 
تشریح  :وصیت اور وکالت میں فرق یہ ہے کہ موت کے بعد وصیت جاری ہوتی ہے اس وقت وہ میت کانائب نہیں بن سکتا خلیفہ بن سکتا ہے اور خلیفہ کو اپنے خلیفہ بننے کا علم ہونا ضروری نہیں ہے ، جیسے مورث کی وفات ہوگئی تو وارث کو پتہ نہ ہو تب بھی وہ وارث بن جاتا ہے ، اور اس درمیان وارث نے اپنی وراثت کی کوئی چیز بیچ دی تو جائز ہوجائے گی ، یہی حال وصی کا ہے ، اور وکالت میں اس کو اپنے وکیل ہونے کا علم ہو تب وہ وکیل بنے گا اس سے پہلے کوئی چیز بیچ دی تو جائز نہیں ہوگی ۔ 
ترجمہ  : (٤٧٤) مثلا زید نے عمر کو خالد کے وکیل بننے کی خبر دی تو  عمر کے لئے اس کا تصرف کرنا جائز ہے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ عمر کا حق ثابت کرنا ہے کسی حکم کو لازم نہیں کرنا ہے ۔

Flag Counter