Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

220 - 515
لسنۃ علی حسب التفاوت في مدۃ وصولہم إلی المال وعلی ہذا صاحب التجارۃ یمسک بقدر ما یرجع إلیہ مالہ۔ (۴۷۳)قال ومن أوصی إلیہ ولم یعلم الوصایۃ حتی باع شیئا من الترکۃ فہو 

تشریح  : جنکے جو حالات ہیں اس کے حساب سے رقم روک کر رکھے گا ، اور دوسری رقم آنے کے بعد اس کو صدقہ کرے گا ۔ باقی بات واضح ہے ۔
لغت : محترف : حرفت سے مشتق ہے ، جو لوگ روزانہ ہاتھ سے کام کر کے کھاتے ہیں ۔ قوتہ : قوت ، ترجمہ ہے کھانا ، ایک دن کاکھانا ۔ الغلة  : جو لوگ گھر مہینے بھر کے لئے کرایہ پر دیتے ہیں اس کو صاحب الغلة ، کہتے ہیں الضیاع : کھیتی کرنے والا ۔ 
ترجمہ  : (٤٧٣)  مثلا زید نے عمر کو وصی بنایا ، اور عمر کو وصی بننے کا علم نہیں تھا ، اور عمر نے ترکے میں سے کچھ بیچ دیا ، تو عمر ]کو علم نہ ہونے کے با وجود[وہ وصی ہے اور اس کی بیع جائز ہے ، اور وکیل کو جب تک اپنی وکالت معلوم نہ ہو تو بیع جائز نہیں ہے ۔ 
لغت  :اس مسئلے میں وصی اور وکیل کے حقوق میں فرق بیان کر رہے ہیں ۔ ]١[ وصی میت کے مرنے کے بعد ہوتا ہے ، اس وقت میت اب اپنا نائب نہیں بنا سکتا ، کیونکہ اس کی موت ہوچکی ہے اس لئے وصی میت کا خلیفہ بنے گا ، اور خلیفہ کو اپنے خلیفہ ہونے کا علم ہونا ضروری نہیں ہے ، اسی طرح وصی کو اپنے وصی ہونے کا علم ہونا ضروری نہیں ہے ، بغیر علم کے بھی میت کا مال بیچ دیا تو بیچنا جائز ہوگا ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ علم پر موقوف رکھیں تو ہوسکتا ہے کہ بیچنے میں دیر ہو اور مصلحت کے خلاف ہوجائے ، اس لئے بغیر علم کے بھی وصی بن جائے گا ۔۔ اور وکیل بنانے کی صورت میں موکل ابھی موجود ہے اس لئے وکیل خلیفہ نہیں بنے گا ، نائب بنے گا ، اس لئے اس کو وکیل بننے کا علم ہو پھر بیچے تو جائز ہوگا ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ موکل خود حیات ہے اس لئے تاخیر ہوگی اور مصلحت کے خلاف ہوگا تووہ خود بیچ لیگا، اس لئے وکالت علم پر موقوف رہے گا ۔   
اصول  : علم کے بغیر بھی وصی شمار ہوگا ، اور علم کے بغیر وکیل شمار نہیں ہوگا ۔ 
تشریح  :مثلا زید نے عمر کو اپنے مال کا وصی بنایا لیکن عمر کو وصی ہونے کا علم نہیں تھا ، اس درمیان اس نے زید کا مال بیچ دیا تو بیچنا درست ہے ، کیونکہ علم نہ ہونے کے باوجود وہ وصی ہیں 
وجہ : زید اب زندہ نہیں ہے اس لئے اس کی جانب سے علم کا انتظار کریں تو بعض مرتبہ سامان بیچنے میں تاخیر ہوگی اور مصلحت کے خلاف ہوگا اس لئے علم نہ ہونے  کے باوجود وصی مان لیا جائے ۔
اور وکیل کو اپنے وکیل ہونے کا علم نہیں تھا اور مؤکل کا مال بیچ دیا تو بیچنا درست نہیں ہوگا ، کیونکہ مؤکل ابھی موجود ہے اس لئے وہ خود بیچ سکتا ہے ، یا اس سے خبر معلوم کی جا سکتی ہے ۔ 
ترجمہ  : ١  امام ابو یوسف  سے ایک روایت یہ ہے کہ فصل اول یعنی وصیت میں بھی اس کے علم کے بغیر بیچنا جائز نہیں ہے 

Flag Counter