Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

219 - 515
 الملک فبقي علی العموم ۶؎ والصحیح أنہما سواء لأن الملتزم باللفظین الفاضل عن الحاجۃ علی ما مر۷؎  ثم إذا لم یکن لہ مال سوی ما دخل تحت الإیجاب یمسک من ذلک قوتہ ثم إذا أصاب شیئا تصدق بمثل ما أمسک لأن حاجتہ ہذہ مقدمۃ ولم یقدر محمد بشیء لاختلاف أحوال الناس فیہ۔۸؎  وقیل المحترف یمسک قوتہ لیوم وصاحب الغلۃ لشہر وصاحب الضیاع  

اس لئے سب مال کو صدقہ کرنا ہوگا ، اور قرآن نے جو زکوة کے ساتھ خاص کیا ہے وہ لفظ مال کے ساتھ ہے ، اور یہاں مال کا لفظ نہیں ہے املک کا لفظ ہے جس میں تخصیص نہیں ہے اس لئے یہ عموم پر رہے گا ، اور سب مال صدقہ کرنا ہوگا ۔ 
ترجمہ  : ٦  صحیح بات یہ ہے کہ لفظ ٫مال ، اور لفظ ٫املک، دونوں کا حکم برابر ہے  اس لئے کہ دونوں لفظوں سے یہ لازم کر رہاہے کہ ضرورت سے جو زیادہ ہو وہ صدقہ کروں گا ۔ 
تشریح   : صاحب ہدایہ یہ فرما رہے ہیں کہ مالی صدقة ، اور ماملک : دونوں کا حکم ایک ہی ہے ، یعنی جن جن اموال پر زکوة واجب ہوگی صرف وہی صدقہ کرنا ہوگا ۔ اس کی وجہ یہ بتا رہے ہیں کہ یہاں مقصد یہ ہے کہ میری ضرورت سے جو زیادہ ہو میں وہ مال صدقہ کروں گا ۔اس لئے دونوں لفظوں میں زکوة کا مال صدقہ کرنا ہوگا ۔ یہ صاحب ہدایہ کی رائے ہے ۔ 
ترجمہ  : ٧   جتنا مال صدقہ کرنا واجب ہوا ہے اس کے علاوہ اس کے پاس کچھ نہیں ہے ، تو اپنے کھانے کی مقدار ابھی روک لے گا پھر جب اور مال آجائے تو جتنا پہلے روک رکھا تھا وہ مال صدقہ کردے ، اس لئے کہ اس کی اپنی ضرورت مقدم ہے۔  اور کوئی خرچ متعین نہیں ہے ، اس لئے کہ لوگوں کے احوال مختلف ہیں ۔ 
تشریح  :  جتنا مال صدقہ کرنا ہے اتنا سا ہی مال ہے تو جتنی اس کی ضرورت ہے اتنا اپنے پاس روک لے ، اور جب اتنا مال آجائے تو وہ مال صدقہ کردے ، البتہ چونکہ کوئی زیادہ عیال والا ہوتا ہے ، اور کوئی کم عیال والا ہوتا ہے اس لئے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق مال روک لے ۔ 
وجہ  : ہر ایک اپنی اپنی حالت کے مطابق روزی روکے اس کی دلیل یہ آیت ہے ۔و متعوھن علی الموسع قدرہ و علی المقتر قدرہ متاعا بالمعروف حقا علی المحسنین۔ ( آیت ٢٣٦، سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ  مالدار پر اس کے مطابق اور غریب پر اس کے مطابق روزی ہے ۔  
ترجمہ :  ٨  کہا گیا ہے کہ روزانہ کام کرنے والا آدمی ایک دن کے کھانے کی رقم روک لے ، اور گھر اور جانور کو کرایہ پر دینے والا ایک مہینے کا ، اور کھیتی کرنے  والا ایک سال کا رکھ لے ۔ یہ تفصیل مال کے آنے کے فرق کے اعتبار سے ہے۔ اسی قاعدے پر تجارت والا اتنا مال روک رکھے گا جب تک مال واپس نہ آجائے ۔

Flag Counter