Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

217 - 515
 اسم المال کما في الوصیۃ۔۲؎  وجہ الاستحسان أن إیجاب العبد معتبر بإیجاب اللہ تعالی فینصرف إیجابہ إلی ما أوجب الشارع فیہ الصدقۃ من المال۔ أما الوصیۃ فأخت المیراث لأنہا خلافۃ کہي فلا یختص بمال دون مال ۳؎ ولأن الظاہر التزام الصدقۃ من فاضل مالہ وہو مال الزکاۃ أما الوصیۃ فتقع في حال الاستغناء فینصرف إلی الکل۴؎  وتدخل فیہ الأرض العشریۃ عند 

تشریح  : کسی نے کہا کہ میرا مال مسکینوں میں صدقہ ہے تو اس آدمی پر جس جس مال پر زکوة واجب ہے صرف وہی مال صدقہ کرنا لازم ہوگا ۔ 
وجہ :  یہاں دو الفاظ ہیں جو اشارہ کرتے ہیں کہ اس کا اطلاق زکوة کے مال پر ہونا چاہئے ۔]١[ صدقة ، جس کا دوسرا معنی ہے زکوة ، اس لئے جن جن مال پر اس آدمی پر  زکوة واجب ہے صرف اسی مال کو صدقہ کرنا ہوگا ۔ ]٢[ دوسرا لفظ ہے ٫ مساکین ، مساکین پر صدقہ زکوة ہی ہوتا ہے اس لئے بھی اس سے زکوة کا مال مراد ہے ]٣[ تیسرا جواب صاحب ہدایہ نے دیا کہ بندے پر وہ چیز واجب ہوتی ہے جو اللہ نے واجب کی اور اللہ نے زکوة واجب کی ہے اس لئے اس سے زکوة کا مال ہی واجب ہوگا ۔
ترجمہ  : ١  قیاس کا تقاضہ یہ ہے کہ پورا مال صدقہ کرنا پڑے چنانچہ مال کے نام کے عموم کی وجہ سے امام زفر  نے سب مال صدقہ کرنے کے لئے کہا جیسے وصیت میں سب مال  کی تہائی لازم ہوتی ہے ۔ 
تشریح  : امام زفر  فرماتے ہیں ٫مالی ، کا لفظ عام ہے ہر مال کو شامل ہے اس لئے تمام ہی کو صدقہ کرنا پڑے گا ، جیسے وصیت میں تمام مال کی تہائی صدقہ کرنا پڑتا ہے۔
ترجمہ  : ٢  استحسان کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے جو واجب کیا ہے بندہ اپنے اوپر واجب کرے  تو اسی کا اعتبار کیا جائے گا جو  اللہ نے واجب کیا ہے ، اس لئے اس کے وجوب کو اسی طرف پھیرا جائے  جس میں شریعت نے صدقہ واجب کیا ہے ۔ بہر حال وصیت تو یہ  وراثت کی بہن ہے ، اس لئے کہ وصیت وراثت کا  خلیفہ ہے ، اس لئے کسی ایک مال کے ساتھ خاص نہیں ہوگی ۔ 
تشریح  :  یہ امام ابو حنیفہ  کی دلیل ہے ،کہ جس مال میں اللہ نے صدقہ ، یعنی زکوة واجب کی ہے ، بندہ جب اپنے اوپر صدقہ واجب کرتا ہے تو اس سے بھی وہی مال مراد ہوگا جس میں زکوة واجب ہے ، اور وصیت  وراثت کی طرح ہے اس لئے تمام مال میں وراثت جاری ہوتی ہے اس لئے تمام مال کی تہائی میں وصیت بھی جاری ہوگی ۔  
لغت : فلا تختص بمال دون مال : کسی ایک مال کے ساتھ خاص نہیں ہوگی ، بلکہ تمام مال میں وصیت جاری ہوگی ۔
ترجمہ  : ٣  اور اس لئے بھی کہ ظاہر کہ صدقہ زیادہ مال ہی میں کرے گا اور وہ زکوة کا مال ہے ، بہر حال وصیت تو استغناء کی حالت میں واقع ہوتی ہے اس لئے کل مال کی طرف پھیری جائے گی ۔ 

Flag Counter