Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

211 - 515
۸؎  وأما الآبق واللقطۃ ففیہ روایتان والأصح أنہ علی الخلاف۔ ۹؎ وقیل إن دفع بعلامۃ اللقطۃ أو إقرار العبد یکفل بالإجماع لأن الحق غیر ثابت ولہذا کان لہ أن یمنع۔۱۰؎  وقولہ ظلم أي میل عن سواء السبیل وہذا یکشف عن مذہبہ رحمہ اللہ أن المجتہد یخطء ویصیب لا کما ظنہ 

تشریح  : امام ابو حنیفہ  کی جانب سے صاحبین کو جواب دیا جا رہا ہے کہ غائب شوہر کی امانت کے مال میں سے بیوی کو نفقہ دیا جائے تو اس وقت عورت سے کفیل لیا جائے گا۔  
وجہ  : اس کی دو  وجہ ہیں ]١[ ایک یہ کہ شوہر مجہول نہیں ہے معلوم ہے اس لئے اس کے لئے کفیل لینا جائز ہوگا ۔ ]٢[ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ امانت کے مال میں شوہر کا حق ثابت ہے وہ وہمی نہیں ہے اس لئے بیوی سے کفیل لیا جائے کہ اگر ثابت ہوجائے کہ شوہر نے تم کو نفقہ دے کر گیا تھا ، یا تم ناشزہ تھی تو تم کو یہ نفقہ واپس کرنا ہوگا ۔ اور وہمی وارثوں کا معاملہ بلکہ اس سے الگ ہے اس لئے اس کے لئے کفیل نہ لیا جائے ۔ 
ترجمہ  : ٨  بہر حال بھاگے ہوئے غلام  ، اور پائی ہوئی چیز کے بارے میں تو دو روایتیں ہیں اور صحیح بات یہ ہے کہ  امام ابو حنیفہ  اور صاحبین کے درمیان اختلاف پر ہے ۔
تشریح  : بھاگے ہوئے غلام ، اور پائی ہوئی چیز کو دیتے وقت  کفیل لے یا نہیں اس بارے میں امام اعظم کی دو روایتیں ہیں ، ایک میں ہے کہ کفیل  لے اور دوسری میں ہے کہ کفیل نہ لے ۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اس میں بھی اختلاف ہے ، امام اعظم کے نزدیک نہ لے ، اور صاحبین  کے نزدیک کفیل لے ۔ ۔ نوٹ یہ سب اختلاف مستحبات میں ہے ، ضروری کسی کے یہاں بھی نہیں ہے ، یا حالات پر ،کہ قاضی دیکھے کہ ایسی حالت ہے کہ کفیل لینا ضروری ہے تو لے ، اور اچھے لوگ ہوں تو نہ لے ۔ 
ترجمہ  : ٩  بعض حضرات نے فرمایا کہ علامت  بتانے کی وجہ سے پائی ہوئی چیز مالک کو دے رہا ہو ، یا غلام کے اقرار کرنے کی وجہ سے مالک کو دیا جا رہا ہو تو سب کے نزدیک کفیل لے گا ، اس لئے کہ اس سے حق ثابت نہیں ہوتا ، یہی وجہ ہے کہ قاضی کو یہ اختیار ہے کہ مالک کو نہ بھی حوالہ کرے ۔  
تشریح : گواہ کے ذریعہ ثابت کرے کہ یہ میری گم شدہ چیز ہے ، یا یہ میرا غلام ہے تب تو کفیل لینے کی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ یہ حجت تامہ ہے ، لیکن مالک نے صرف چیز کی علامت بتائی تو یہ حجت قاصرہ ہے ، یا بھاگے ہوئے غلام نے اقرار کیا کہ میں اس کا غلام ہوں تو یہ حجت قاصرہ ہے ، اس لئے قاضی کو یہ بھی اختیار ہے کہ مالک کو چیز اور غلام نہ دے اس لئے اس صورت میں بالاتفاق مالک سے کفیل لے گا ۔
ترجمہ  : ١٠  متن میں و ھو ظلم : کا یہاں ترجمہ ہے کہ وہ راستے سے ہٹا ہوا ہے ۔ اس ترجمہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مجتہد کبھی 

Flag Counter