Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

210 - 515
 اللہ أن حق الحاضر ثابت قطعا أو ظاہرا فلا یؤخر لحق موہوم إلی زمان التکفیل کمن أثبت الشراء ممن في یدہ أو أثبت الدین علی العبد حتی بیع في دینہ لا یکفل۶؎  ولأن المکفول لہ مجہول فصار کما إذا کفل لأحد الغرماء۷؎  بخلاف النفقۃ لأن حق الزوج ثابت وہو معلوم۔ 

حق کے لئے کفیل بنانے کے زمانے تک مؤخر، نہیں کیا جائے گا ۔ جیسے اس آدمی سے بیچ دے جس کے ہاتھ میں وہ چیز ہو ]تو کفیل نہیں لیا جاتا ہے [ یا غلام پر قرض ثابت ہو یہاں تک کہ قرض میں غلام قرض میں بیچا چلا جائے تو کفیل نہیں لیا جاتا ہے ، تو یہاں بھی کفیل نہیں لیا جائے گا ۔ 
 لغت : حق الحاضر ثابت قطعا ، او ظاہرا : موجودہ آدمیوں کا حق قطعا ثابت ہونے کی صورت یہ ہے کہ گواہوں کے ذریعہ ان کا حق ثابت ہوا ہو ، اور غائب وارثوں کا کچھ پتہ نہ ہو وہ معدوم ہو ں ۔ اور ظاہرا : کی صورت یہ ہے دوسرے وارث موجود تو ہو لیکن قاضی کے سامنے اس کا ثبوت نہ ہو تو گویا کہ ظاہری طور پر پہلے والوں کا حق ثابت ہے ۔  
تشریح: امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ جولوگ موجود ہیں ان کا حق گواہوں کے ذریعہ یقینا  ثابت ہے اس لئے وہمی حقداروں کی وجہ سے کفیل بنانے تک موخر کرنا صحیح نہیں ہے ۔ ، اس کی دو مثالیں دے رہے ہیں ۔ ]١[ جس آدمی کے ہاتھ میں کتاب ہے اسی کے ہاتھ میں بیچ رہا ہے تو اس وہم سے کہ شاید کسی اور نے پہلے خریدا ہو اس وہم کی وجہ سے خریدار سے کفیل نہیں لیا جائے گا کہ کوئی اور خریدار نکل جائے تو تم کو کتاب واپس کرنا ہوگا ۔ اسی طرح یہاں بھی وہم کی وجہ سے کفیل نہیں لیا جائے گا ۔ ]٢[ دوسری مثال یہ ہے کہ غلام پر قرض ہو اور اس کے بدلے میں بیچا گیا تو اس بات پر کفیل نہیں لیا جائے گا کہ شاید دوسرے آدمی کا بھی اس غلام پر قرض ہو اس خیال سے اس سے کفیل نہیں لیا جائے گا، اسی طرح وہم کی بنیاد پر وارثوں سے کفیل نہیں لیا جائے گا ۔ 
ترجمہ  : ٦  اور اس لئے بھی کہ جس کے لئے کفیل لیا جا رہا ہے وہ تو مجہول ہے ، تو ایسا ہوگیا کہ قرض دینے والوں میں  سے ایک کے  لئے کفیل لے اور وہ معلوم نہ ہو ۔ 
تشریح :  قاعدہ یہ ہے کہ جس کے لئے کفیل لیا جا رہا ہے وہ مجہول ہو تو کفالہ جائز نہیں ہے،وہ معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کس کے لئے کفالہ لے رہے ہیں ، تب جائز ہوگا۔ جیسے جن لوگوں کا قرضہ ثابت ہے ان میں سے کسی ایک کے  لئے کفیل لے اور اس کو متعین نہ کرے بلکہ مجہول رکھے تو یہ کفالہ جائز نہیں ہے ، اسی طرح یہاں یہ پتہ نہیں ہے کہ قرض دینے والا کوئی ہے بھی یا نہیں ہے تو ایسے مجہول کے لئے کفیل بنانا بھی صحیح نہیں ہوگا ۔
ترجمہ  : ٧  بخلاف نفقہ کے اس لئے کہ شوہر کا حق ثابت ہے ، اور وہ معلوم بھی ہے ۔ 

Flag Counter