Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

208 - 515
حین أقر للأول لا مکذب لہ فصح وحین أقر للثاني لہ مکذب فلم یصح۔(۴۷۰) قال وإذا قسم المیراث بین الغرماء والورثۃ فإنہ لا یؤخذ منہم کفیل ولا من وارث وہذا شیء احتاط بہ بعض القضاۃ وہو ظلم۱؎  وہذا عند أبي حنیفۃ رحمہ اللہ وقالا یؤخذ الکفیل۲؎  والمسألۃ فیما إذا ثبت 

اقرار نہیں مانا جائے گا ۔ (٣)  یہ تیسری دلیل ہے کہ زید جب خالد کے لئے بیٹا ہونے کا اقرار کر رہا تھا تو اس کو جھٹلانے والا کوئی نہیں ہے اس لئے اس کی بات مان لی گئی ، پھر جب یہ کہہ رہا ہے کہ ساجد بھی اس کا بیٹا ہے تو اس کو جھٹلانے والا خالد موجود ہے اس لئے اس لئے زید کی بات نہیں مانی جائے گی ۔          
ترجمہ: (٤٧٠)  اگر قرض دینے والوں اور وارثوں کے درمیان میراث تقسیم کی جائے ، تو ن نہ قرض دینے والوں کے سے کفیل لیا جائے گا ، اور نہ وارثوں سے کفیل لیا جائے گا ،  یہ چیز ] کفیل لینے کا معاملہ [ کے بارے میں بعض قاضیوں نے اس کی احتیاط کی ہے ، لیکن یہ کوئی اچھا اقدام نہیں ہے ، 
ترجمہ  : ١  یہ امام ابو حنیفہ  کی رائے ہے ، اور صاحبین  فرماتے ہیں کہ کفیل لیا جائے گا ۔ 
اصول  :  یہ مسئلہ اصول پر ہے کہ وہمی طور کسی کا حق نکل آنے کا خطرہ ہوتو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک اس کے لئے قرض والوں سے اور وارث سے کفیل لینے کی ضرورت نہیں ہے ، اور صاحبین  کے نزدیک کفیل لینے کی ضرورت ہے ۔
تشریح :  قرض لینے والوں میں اور وارثوں میں وراثت تقسیم  ہوتے وقت امام ابو حنیفہ  کے نزدیک اس بات کا کفیل لینا ضروری نہیں ہے کہ اگر کوئی قرض دینے والا ، یا کوئی اور وارث نکل جائے تو تم لوگوں کو رقم واپس کرکے اس کو  اس کا حصہ دینا ضروری ہے ۔  لیکن صاحبین  کے نزدیک یہ ہے کہ کفیل لے لے تو بہتر ہے ، تاکہ ضرورت پڑنے پر رقم واپس لیکر باقی وارثوں کو دیا جا سکے ۔ 
وجہ : امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ دوسرا قرض دینے والا ، یا دوسرا وارث موجود ہے یا نہیں یہ وہمی چیز ہے ، اور باقی وارث سامنے موجود ہیں اس لئے وہمی چیز کے لئے کفیل لینے کی اتنی ضرورت نہیں ہے ۔اور صاحبین  کی دلیل آگے آرہی ہے ۔
ترجمہ  : ٢  کفیل نہ لینے کا مسئلہ اس صورت میں ہے جبکہ قرض اور وراثت گواہی سے  ثابت ہوئی ہو ، اور گواہوں نے یہ نہیں کہا ہو کہ ہم اس کے علاوہ دوسرا وارث نہیں جانتے ہیں۔
تشریح : اگر قرض اور وراثت  گواہوں کے ذریعہ  ثابت ہوا اور گواہ نے یہ نہیں کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ اس کے علاوہ کوئی وارث ہے یا نہیں تب یہ تفصیل ہے کہ امام ابو حنیفہ  کے نزدیک کفیل کی ضرورت نہیں ہے اور صاحبین  کے نزدیک کفیل کی ضرورت ہے 

Flag Counter