Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

207 - 515
 بأمثالہا فیکون إقرارا علی نفسہ فیؤمر بالدفع إلیہ(۴۶۹) فلو قال المودع لآخر ہذا ابنہ أیضا وقال الأول لیس لہ ابن غیري قضی بالمال للأول۱؎  لأنہ لما صح إقرارہ للأول انقطع یدہ عن المال فیکون ہذا إقرارا علی الأول فلا یصح إقرارہ للثاني کما إذا کان الأول ابنا معروفا ولأنہ 

وجہ : اگر خالد سے یہ رقم ضائع ہوگئی تو زید اپنی طرف سے دوسرا چار ہزار دے دے گا ، کیونکہ قرض میں دوسری چیز دی جا سکتی ہے ، امانت میں نہیں دی جا سکتی وہی چیز دینی ضروری ہوتی ہے ، اس لئے زید اپنے اوپر اقرار کر رہا ہے تو اس کو دینے کا حکم دے دیا جائے گا  
لغت : تقضی بامثالھا : اس کی مثل دوسری چیز ادا کی جا سکتی ہے ، ایک ہزار درہم گم ہوجائے تو دوسرا ایک ہزار ادا کی جا سکتی ہے ۔ اقراراً علی نفسہ : اپنی ذات پر اقرار کیا ۔ 
ترجمہ: ( ٤٦٩)امانت رکھنے والے نے ایک آدمی کے بارے میں کہا کہ یہ امانت دینے والے کا بیٹا ہے، بعد میں دوسرے کے بارے میں بھی کہا کہ یہ بھی اس کا بیٹا ہے ، اور پہلے بیٹے نے کہا کہ میرے علاوہ کوئی اور بیٹا نہیں ہے ، تو مال کا فیصلہ پہلے بیٹے کیلئے ہوگا 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ جب پہلے بیٹے کے لئے اقرار کرنا صحیح  ہوگیا تو مال امین کے ہاتھ سے گویا کہ نکل گیا ، اب یہ اقرار پہلے بیٹے کے خلاف میں ہوگا اس لئے دوسرے کیلئے اس کا اقرار کرنا صحیح نہیں ہوگا ۔ ، جیسا کہ اگر پہلا بیٹا مشہور ہوتا ] تو دوسرے بیٹے کا اقرار صحیح نہیں ہوتا [ یا اس لئے کہ جب پہلے کے لئے اقرار کر رہا تھا تو اس کا کوئی جھٹلانے والا نہیں تھا اس لئے زید کا اقرار صحیح ہے ، اور جس وقت دوسرے بیٹے کے لئے اقرار کر رہا ہے تو اس کا جھٹلانے والا موجود ہے اس لئے زید کا اقرار صحیح نہیں ہے  
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ پہلے بیٹے کے لئے اقرار کر لیا تو گویا کہ مال اس کے ہاتھ سے نکل گیا ہے اس لئے دوسرے بیٹے کے لئے اب اقرار نہیں کر سکتا ۔ 
تشریح  :  زید کے پاس چار ہزار درہم عمر کی امانت ہے ، عمر کا انتقال ہوگیا ، زید نے اقرار کیا کہ صرف خالد اس کا بیٹا  ہے ، تھوڑی دیر کے بعد زید کہتا ہے کہ ساجد بھی عمر کا بیٹا ہے ، اور خالد کہتا ہے کہ میرے علاوہ کوئی بیٹا نہیں ہے ] اور گواہ وغیرہ کچھ نہیں ہے [ تو یہ رقم صرف صرف خالد کو دیا جائے گا ۔ 
وجہ :  یہاں تین دلیلیں دی جا رہی ہیں  (١) جب زید نے خالد کے لئے قرارا کیا تو یہ رقم گویا کہ زید کے ہاتھ سے نکل کر خالد کے پاس چلا گیا ، اور زید اب امانت رکھنے والا نہیں رہا اس لئے ساجد کے لئے اقرار کرنے کا حق باقی نہیں رہا ۔ (٢) اگر یہ مشہور ہو کہ صرف خالد ہی عمر کا بیٹا ہو پھر زید کہے کہ ساجد بھی عمر کا بیٹا ہے تو اس کی بات نہیں مانی جائے گی ، اسی طرح یہاں بھی زید کا 

Flag Counter