Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

206 - 515
 أنہ حق المورث وہو حي أصالۃ ۲؎ بخلاف ما إذا أقر لرجل أنہ وکیل المودع بالقبض أو أنہ اشتراہ منہ حیث لا یؤمر بالدفع إلیہ لأنہ أقر بقیام حق المودع إذ ہو حي فیکون إقرارا علی مال الغیر ولا کذلک بعد موتہ۳؎  بخلاف المدیون إذا أقر بتوکیل غیرہ بالقبض لأن الدیون تقضی 

ترجمہ  : ٢  بخلاف اگر کسی آدمی کے لئے اقرار کیا کہ یہ جس نے امانت رکھی ہے اس کا رقم پر قبضہ کرنے کا وکیل ہے ۔ یا اس نے امانت رکھنے  والے سے خرید لیا ہے تو قبضہ کرنے والے  وکیل کو یا خریدنے والے کو حوالہ کرنے کا حکم نہیں دیا جائے گا ، اس لئے کہ وہ یہ بھی اقرار کر رہا ہے کہ یہ چیز امانت رکھنے والے کی ہے اور وہ ابھی زندہ ہے ] اس لئے صرف اس کو ہی دینا پڑے گا [ تو گویا کہ غیر کے مال کا  اقرار کیا ، اور مرنے کے بعد یہ صورت نہیں ہے کہ مرنے والے ہی کو دو اب تو اس کے وارث ہی کو دینا پڑے گا ۔ 
اصول  : یہاں اصول یہ ہے کہ رقم کا مالک زندہ ہے اس لئے اس کے وکیل ، یا مشتری کو حوالہ کرنے کے لئے نہیں کہا جائے گا  خود مالک کو دینے کے لئے کہا جائے گا ، کیونکہ وکیل کو دینے سے رقم ضائع ہوسکتی ہے ۔ 
تشریح :  یہاں دومسئلے ہیں  ]١[ پہلا مسئلہ ۔مثلا زید نے اقرار کیا کہ میرے پاس عمر کا چار ہزار درہم امانت کے ہیں ، اور یہ کہتا ہے کہ خالد اس  پر قبضہ کرنے کا وکیل ہے ، تو زید کو یہ حکم نہیں دیا جائے گا کہ یہ رقم خالد وکیل کو دے دیں ، کیونکہ عمر ابھی زندہ ہے تو یہ رقم اسی کی ہے اور اسی کو دینا چاہئے ، خالد اس کا وکیل ہے اس کا تو ثبوت بھی ابھی نہیں ہے ۔]٢[ دوسرا  مسئلہ یہ ہے کہ زید اقرار کرتا ہے کہ یہ گائے عمر کی ہے  ، لیکن خالد نے اس کو خرید لیا ہے تو زید کو یہ حکم نہیں دیا جائے گا کہ یہ گائے خالد کے حوالے کر دو کیونکہ عمر ابھی زندہ ہے تو یہ گائے اسی کی ہے اور اسی کو دینا چاہئے ، خالد اس کاخریدنے والاہے اس کا تو ثبوت بھی ابھی نہیں ہے۔ہاں عمر مر چکا ہوتا تو اب اس کو نہیں دیا جا سکتا ہے اس لئے اس کے وکیل ، یا مشتری کو دیا جا سکتا تھا ۔ 
ترجمہ  : ٣ بخلاف قرض لینے والے اگر اقرار کرے کہ یہ فلاں آدمی کا قبضہ کرنے کا وکیل ہے ] تو قرض لینے والے کو کہا جائے گا کہ وکیل کو رقم دے دو [ اس لئے کہ اس قرض  کے ضائع ہونے پر دوسرا ادا کیا جا سکتا ہے ، تو گویا کہ قرض لینے والا اپنے اوپر اقرار کر رہا ہے ، اس لئے وکیل کو دے دینے کا حکم دے دیا جائے گا ۔ 
اصول :  امانت کی چیز میں مالک کو وہی چیز واپس کرنا ضروری  ہے اس کے مثل دوسری چیز نہیں دے سکتے ۔ اور قرض میں وہ رقم ضائع ہوگئی تو اس کی مثل اپنی طرف سے دوسری رقم قرض دینے والے کو واپس کر دیں ۔ 
تشریح  :  مثلا زید نے عمر سے چار ہزار درہم قرض لیا تھا ، اب وہ اقرار کرتا ہے کہ خالد عمر کا قبضہ کرنے کے لئے وکیل ہے ، تو زید کو حکم دیا جائے گا کہ چار ہزار درہم خالد وکیل کو دے دو ۔ 

Flag Counter