Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

205 - 515
 للاستحقاق وہي محتاجۃ إلیہ أما الورثۃ فہم الدافعون ویشہد لہم ظاہر الحدوث أیضا۔ (۴۶۸)قال ومن مات ولہ في ید رجل أربعۃ آلاف درہم ودیعۃ فقال المستودع ہذا ابن المیت لا وارث لہ غیرہ فإنہ یدفع المال إلیہ۱؎  لأنہ أقر  أن ما في یدہ حق الوارث خلافۃ فصار کما إذا أقر

رہتی ہے اس لئے یہ دلیل بہت کمزور سی ہوتی ہے ۔ 
ترجمہ  : ١   عورت کی ابھی کی ظاہری حالت سے فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ہے ، اس لئے کہ ظاہری حالت حق ثابت کرنے کے لئے دلیل نہیں بن سکتی ، اس لئے وراثت کے حق کو ثابت کرنے کے لئے مضبوط دلیل کی ضرورت ہے، اور ورثہ تو وراثت کو دفع کر رہے ہیں اس لئے ظاہری حالت دفع کے لئے کام آجائے گی ۔ 
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے کہ عورت کی ابھی ظاہری حالت مسلمان کی ہے ، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شوہر کی زندگی میں مسلمان ہوئی ہوگی ، لیکن ظاہری حالت صرف حق کو دفع کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ، حق کو ثابت کرنے کے لئے نہیں اس لئے حق کو ثابت کرنے کے لئے عورت کو الگ سے گواہ پیش کرنا ہوگا ، یا کوئی قوی دلیل دینی ہوگی ، جو نہیں ہے ، اس لئے اس کو وراثت نہیں ملے گی ۔ ورثہ عورت کے حق کو دفع کر رہے ہیں اور ظاہری حالت دفع کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے اس لئے کہا جائے گا کہ وہ ابھی ابھی مسلمان ہوئی ہے ، اور شوہر کی زندگی میں نصرانی تھی اس لئے اختلاف دین کی وجہ سے وراثت نہیں ملے گی ۔       
لغت  : یشہد لہم ظاہر الحدوث : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ عورت ابھی ابھی مسلمان ہوئی ہے جو دلالت کرتا ہے کہ شوہر کے مرنے کے بعد ہی مسلمان ہوئی ہوگی ۔
ترجمہ  : ( ٤٦٨)کوئی مر گیا اور مرنے والے  کا کسی کے ہاتھ میں چار ہزار درہم  امانت کاہے ، پس امانت رکھنے والے نے کہا کہ یہ میت کا بیٹا ہے اور اس کے علاوہ کوئی وارث نہیں ہے تو امانت رکھنے والا یہ مال میت کو بیٹے کو دے گا ۔ 
ترجمہ : ١  اس لئے امانت رکھنے والے نے اس بات کا اقرار کیا ہے کہ جو کچھ اس کے ہاتھ میں ہے خلیفہ کے طور پر وہ وارث کا حق ہے ، تو ایسا ہوگیا کہ وہ اقرار کرے کہ یہ مورث کا ہی ہے ] تو مورث کو دینا ہی پڑے گا [ 
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ امانت کی چیز جسکے لئے اقرار کیا ہے ، اگر وہ زندہ ہے تو اسی کو دینا ہوگا اس کے وکیل ، یا اس کے مشتری کو نہیں دے سکتے ، ہاں وہ مر گیا ہو تو اب اس کے وارث ہی کو دینا ہوگا ، کیونکہ اب مورث تو رہا ہی نہیں ہے۔
تشریح  : مثلا زید مر چکا ہے اور اس کا چار ہزار درہم عمر کے قبضے میں ہے ، وہ اقرارا کرتا ہے کہ یہ رقم زید کا ہے اور خالد اس کا بیٹا ہے اور اس کے علاوہ کوئی وارث نہیں ہے تو گویا کہ وہ اقرار کر رہا ہے کہ یہ رقم اب خالد کی ہے اس لئے اس کو دینا پڑے گا۔

Flag Counter