Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

172 - 515
 قیام الإنکار وقت القضاء ۵؎ وفیہ خلاف أبي یوسف رحمہ اللہ۶؎  ومن یقوم مقامہ قد یکون نائبا بإنابتہ کالوکیل أو بإنابۃ الشرع کالوصي من جہۃ القاضي وقد یکون حکما بأن کان ما یدعي علی الغائب سببا لما یدعیہ علی الحاضر وہذا في غیر صورۃ في الکتب ۷؎ أما إذا کان شرطا لحقہ فلا معتبر بہ في جعلہ خصما عن الغائب وقد عرف تمامہ في الجامع۔ (۴۴۴)قال ویقرض  

تشریح  : حضرت امام ابو یوسف  فرماتے ہیں کہ انکار کرنے کے بعد جب غائب ہوگیا تو یہی سمجھا جائے گا کہ وہ ابھی تک اپنے انکار پر قائم ہے اس لئے فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
 ترجمہ  :  ٦  اور مدعی علیہ کے قائم مقام ہو ، کبھی خود مدعی علیہ کے نائب بنانے سے نائب بنتا ہے جیسے اس کا وکیل ہو ، یا شریعت کے نائب بنانے سے نائب بنتا ہے ، جیسے قاضی کی جانب سے وصی ہو ، کبھی حکما نائب بن جاتا ہے جیسے جس سبب پر غائب پر دعوی ہے اسی سبب سے حاضر پر بھی دعوی ہو، اور کتاب میں اس کی بہت ساری صورتیں مذکور ہیں ۔ 
تشریح  : متن میں یہ تھا کہ غائب پر فیصلہ تو نہیں کر سکتا ، لیکن یہ پانچ چیزیں ہوں تو غائب پر بھی فیصلہ کر سکتا ہے ۔ ]١[ مدعی علیہ نے اپنا نائب بنایا ہو، یعنی اپنا وکیل بنایا اور وہ قاضی کے سامنے حاضر ہے تو قاضی فیصلہ کر سکتا ہے ۔ ]٢[ یا شریعت نے نائب بنایا ، جیسے مرنے والے کے لئے وصی بنایا تو وصی کی حاضری میں قاضی فیصلہ کر سکتا ہے ۔]٣[ جس حکم میں غائب مدعی علیہ ہو اسی حکم میں حاضر مدعی علیہ بھی ہو تو حاضر پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے ، جو غائب پر بھی نافذ ہوجائے گا ۔ مثلا زید اور عمر دونوں کا ایک مکان تھا اس مکان پر کسی نے ملکیت کا دعوی کیا ، زید قاضی کے سامنے حاضر تھا اور عمر حاضر نہیں تھا قاضی نے زید کے خلاف فیصلہ کر دیا کہ یہ مکان مدعی کا ہے تو یہ فیصلہ عمر پر بھی نافذ ہوجائے گا ، کیونکہ زید اور عمر دونوں ایک حکم میں شریک ہیں ۔
ترجمہ  : ٧  اور اگر مدعی علیہ کے حق کی شرط ہو تو اس کی وجہ سے غائب کو خصم بنانے کا اعتبار نہیں کیا جائے گا ۔ جامع صغیر میں اس کی پوری بحث ہے  
تشریح  :  یہاں عبارت تھوڑا پیچیدہ ہے ۔۔سبب : سبب کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک چیز کی ملکیت میں دونوں شریک ہوتے ہیں ، اس لئے ایک شریک پر فیصلہ ہونے کی وجہ سے دوسرے شریک پر بھی فیصلہ ہوجائے گا ، چاہے وہ غائب ہو ۔شرط : شرط کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ بات ہوگی تو اس کی بنیاد پر دوسری بات بھی ثابت ہوگی ۔ مثلا اگر زید گھر میں داخل ہوا تو اس کی وجہ سے اس کی بیوی کو طلاق ہوگی ۔یہاں دونوں ایک ملکیت میں شریک نہیں ہوتے ، صرف بات پر بات بنتی ہے اس لئے شرط کی صورت میں حاضر پر فیصلہ ہوا تو اس کی وجہ سے غائب پر فیصلہ نہیں ہوگا ، کیونکہ دونوں ایک ملکیت میں شریک نہیں ہیں ۔
ترجمہ  : (٤٤٤) قاضی یتیم کے مال کو قرض دے سکتا ہے ، لیکن حق کے ذکر کو لکھے ۔ 

Flag Counter