Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

135 - 515
حقہ(٤٢٠) ولا یضحک ف وجہ أحدہما]  لأنہ یجترء علی خصمہ[ ولا یمازحہم ولا واحدا منہم ١ لأنہ یذہب بمہابة القضائ. (٤٢١)قال ویکرہ تلقین الشاہد١  ومعناہ أن یقول لہ أتشہد بکذا وکذا وہذا لأنہ عانة لأحد الخصمین فیکرہ کتلقین الخصم. ٢ واستحسنہ أبو یوسف 

ابتلی بالقضاء بین الناس فلیعدل بینھم فی لحظہ و اشارتہ ومقعدہ  (دار قطنی، کتاب فی الاقضیة والاحکام ، ج رابع، ص ١٣١، نمبر ٤٤٢٠ سنن للبیہقی، باب انصاف الخصمین فی المدخل علیہ والاستماع منھما حجتہ وحسن الاقبال علیھما ، ج عاشر، ص ٢٢٨، نمبر ٢٠٤٥٧)(٢)  اس حدیث میں ہے  کی دونوں کے ساتھ برابر کا معاملہ کرے ۔
لغت : ۔  لا یسار  :  سِر سے مشتق ہے، سرگوشی نہ کرے۔  ولا یلقنہ  :  تلقین سے مشتق ہے، کسی چیز کو بتانا،دلائل سمجھانا۔
ترجمہ  : (٤٢٠) دو خصم میں سے ایک سے ہنسی نہ کرے کیونکہ وہ اپنے خصم پر دلیر ہوجائے گا اور نہ دونوں ہنسی مذاق کرے اور نہ ایک سے ہنسی مذاق کرے ۔ 
ترجمہ  : ١  کیونکہ اس سے قاضی کا رعب ختم ہوجائے گا ۔
وجہ : اس حدیث میں ہے ۔عن ام سلمة قالت قال رسول اللہ ۖمن ابتلی بالقضاء بین الناس فلا یرفعن صوتہ علی احد الخصمین ما لا یرفع علی الآخر ۔( سنن للبیہقی، باب انصاف الحصمین فی المدخل علیہ والاستماع منھما حجتہ وحسن الاقبال علیھما ، ج عاشر، ص ٢٢٨، نمبر٢٠٤٥٦) اس حدیث میں ہے ایک خصم سے زیادہ باتیں نہ کرے ۔
لغت: یجتری : جرأت نہ کرے ۔ مازح : باب مفاعلت سے ہے ، ہنسی مذاق کرنا ۔مہابة : رعب ۔
ترجمہ  : ( ٤٢١)گواہ کو تلقین کرنا مکروہ ہے ۔ 
ترجمہ  ١  اس کا معنی یہ ہے کہ گواہ سے کہے کہ اس طرح گواہی دو ، یا اس طرح گواہی دو ، اس لئے کہ اس میں ایک خصم کی مدد کرنا ہے اس لئے مکروہ ہوگا ، جیسے خود خصم کو تلقین کرے تو مکروہ ہے ۔ 
تشریح  : قاضی گواہ سے یوں کہے کہ اس طرح گواہی دو ، یو خود مدعی یا مدعی علیہ سے یہ کہے کہ اس طرح دعوی دائر کرو تو ایسا کرنا مکروہ ہے ۔ 
وجہ  : (١) کیونکہ اس میں ایک فریق کی مدد کرنا ہے جو جائز نہیں ہے ۔ (٢) اس حدیث میں اس کا اشارہ ہے ۔عن ابن عمر عن النبی  ۖ بمعناہ قال و من  اعان علی خصومة بظلم فقد بأ بغضب من اللہ عز وجل ( ابوداود شریف ، باب الرجل یعین علی خصومة من غیر ان یعلم امرھا  ، ص ٦١٦، نمبر ٤٣٩٧) اس میں ہے کہ ظلم پر اعانت کرے تو اللہ کا غضب اسپر اترے گا 

Flag Counter