Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

133 - 515
القاض لا یحضرہا لا یتخذہا.(٤١٦) قال ویشہد الجنازة ویعود المریض١  لأن ذلک من حقوق المسلمین قال علیہ الصلاة والسلام للمسلم علی المسلم ستة حقوق وعد منہا ہذین.(٤١٧) ولا یضیف أحد الخصمین دون خصمہ ١ لأن النب صلی اللہ علیہ وسلم نہی عن 

 ترجمہ  : (٤١٦)جنازے میں حاضر ہو اور بیمار کی عیادت کرے۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ یہ مسلمانوں کے حقوق ہیں اور حضور ۖ نے فرمایا کہ ایک مسلمان کا مسلمان پر چھ حق ہیں ان میں سے  جنازہ  میں حاضری اور بیمار پرسی کو گنایا ۔  
تشریح :  جنازے میں شرکت کرنے اور بیمار کی عیادت کرنے میں رشوت کا خطرہ نہیں ہے بلکہ یہ انسانی حقوق ہیںاور حدیث کے اعتبار سے ضروری ہیں اس لئے یہ سب قاضی کریںگے۔
وجہ :  اس حدیث میں اس کا ذکر ہے کہ مریض کی عیادت کرے اور جنازے میں شرکت کرے  جسکو صاحب ہدایہ نے ذکر کیا ہے ۔ قال البراء بن عازب  امرنا النبی ۖ بسبع ونھانا عن سبع، امرنا بعیادة المریض واتباع الجنازة وتشمیت العاطس وابرار المقسم ونصر المظلوم وافشاء السلام واجابة الداعی۔  (بخاری شریف، باب حق اجابة الولیمة والدعوة ومن اولم سبعة ایام ونحوہ ، ص ٩٢٤، نمبر ٥١٧٥ مسلم شریف، باب من حق المسلم للمسلم رد السلام ، ص ٩٦٢ ، نمبر ٥٦٥٠٢١٦٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں شرکت کرے اور بیماروں کی عیادت کرے ۔
ترجمہ  : (٤١٧) اور نہ مہمان نوازی کرے خصمین میں تنہا ایک کی۔
ترجمہ : ١  اس لئے کہ حضور ۖ نے اس سے منع فرمایا ہے ، اور اس لئے بھی اس صورت میں ایک طرفہ فیصلہ کرنے کی تہمت ہے 
اصول  : یہ مسئلے اس اصول پرہیں کہجہاں رشوت کا خطرہ ہو  ایک طرف میلان کا خطرہ ہو قاضی وہاں شرکت نہ کرے ۔   
تشریح  :قاضی کے پاس دو آدمیوں کا مقدمہ چل رہا ہو تو ان میں سے ایک کی دعوت کرے اور ایک کی نہ کرے ایسا نہ کرے۔دعوت کرے تو دونوں کی کرے۔
وجہ  :(١)ایک کی طرف میلان سے شبہ ہوتا ہے کہ فیصلہ میں اس کی رعایت کی جائے گی۔اس لئے ایک کی دعوت کرنا اچھا نہیں (٢) حدیث میں ہے۔ عن ام سلمة قالت قال رسول اللہ ۖ من ابتلی بالقضاء بین الناس فلیعدل بینھم فی لحظہ و اشارتہ ومقعدہ  (دار قطنی، کتاب فی الاقضیة والاحکام ، ج رابع، ص ١٣١، نمبر ٤٤٢٠ سنن للبیہقی، باب انصاف الحصمین فی المدخل علیہ والاستماع منھما حجتہ وحسن الاقبال علیھما ، ج عاشر، ص ٢٢٨، نمبر ٢٠٤٥٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دونوں خصمین کے درمیان لحظے میں۔ اشارے اور بٹھانے میں برابری کرے (٣) حدیث میں ہے۔ عن عبد 

Flag Counter