بقضائہ حتی لو کانت للقریب خصومة لا یقبل ہدیتہ وکذا ذا زاد المہد علی المعتاد أو کانت لہ خصومة لأنہ لأجل القضاء فیتحاماہ.٣ ولا یحضر دعوة لا أن تکون عامة لأن الخاصة لأجل القضاء فیتہم بالجابة بخلاف العامة٤ ویدخل ف ہذا الجواب قریبہ وہو قولہما. وعن محمد رحمہ اللہ أنہ یجیبہ ون کانت خاصة کالہدیة ٥ والخاصة ما لو علم المضیف أن
ہدیہ قبول نہ کرے [ اس لئے کہ یہ فیصلہ کروانے والے کے لئے ہے اس لئے اس سے بچے ۔
ترجمہ : ٣ اور دعوت میں حاضر نہ ہو مگر یہ کہ عام ہو، اس لئے کہ خاص دعوت فیصلے کے لئے ہوتی ہے اس لئے قاضی کے قبول کرنے سے متہم ہوسکتا ہے ، بخلاف عام دعوت کے ] اس لئے کہ اس میں اتہام نہیں ہے ۔ ۔
تشریح: خاص طور پر قاضی صاحب کے لئے ہی دعوت کا کھانا بنایا گیا ہو تو ہو سکتا ہے کہ قاضی صاحب کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے کھانا بنایا ہو ۔اس لئے خاص دعوت میں نہ جائیں۔ البتہ سبھی کی عام دعوت ہو اس میں قاضی کی بھی دعوت ہوتو جا سکتا ہے۔
وجہ:(١) حدیث میں ہے۔ قال البراء بن عازب امرنا النبی ۖ بسبع ونھانا عن سبع، امرنا بعیادة المریض واتباع الجنازة وتشمیت العاطس وابرار المقسم ونصر المظلوم وافشاء السلام واجابة الداعی۔(٢)دوسری حدیث میں ہے ۔ عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖ قال اذا دعی احدکم الی الولیمة فلیأتھا (بخاری شریف، باب حق اجابة الولیمة والدعوة ومن اولم سبعة ایام ونحوہ ، ص ٩٢٤، نمبر ٥١٧٥ ٥١٧٣ مسلم شریف، باب من حق المسلم للمسلم رد السلام ، ص ٩٦٢ ، نمبر ٥٦٥٠٢١٦٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عام دعوت جیسے ولیمہ وغیرہ میں قاضی کیلئے شرکت کرنا جائز ہے
ترجمہ : ٤ اس جواب میں قریبی رشتہ دار بھی داخل ہے اور یہی صاحبین کا قول ہے ]کہ اس کی خصوصی دعوت میں شریک نہ ہو [ لیکن امام محمد کا ایک قول یہ ہے کہ رشتہ دار کی خصوصی دعوت قبول کر سکتا ہے ، جیسے کہ اس کا ہدیہ قبول کر سکتا ہے ۔
تشریح : اوپر آیا کہ قاضی خصوصی دعوتوں میں شریک نہ ہو چنانچہ صاحبین فرماتے ہیں کہ قریبی رشتہ دار کے خصوصی دعوت میں بھی شریک نہ ہو ، کیونکہ رشوت کا اتہام ہے ، لیکم امام محمد کی ایک روایت یہ ہے کہ رشتہ دار کی خصوصی دعوت میں شریک ہو سکتا ہے ، جس طرح اس کا ہدیہ قبول کر سکتا ہے ۔ ۔ یجیبہ : دعوت قبول کرنا ، جواب دینا ۔
ترجمہ : ٥ اور خاص دعوت یہ ہے کہ میزبانی کرنے والا یہ جان لے کہ قاضی نہیں آئے گا تو دعوت ہی نہیں بنائے گا ۔
تشریح : واضح ۔