علی ربہ فیلہم.(٤٠٨) ثم یجوز التقلد من السلطان الجائر کما یجوز من العادل١ لأن الصحابة رض اللہ عنہم تقلدوہ من معاویة رض اللہ عنہ والحق کان بید عل رض اللہ عنہ ف نوبتہ والتابعین تقلدوہ من الحجاج وکان جائزا ٢ لا ذا کان لا یمکنہ من القضاء بحق لأن المقصود لا یحصل بالتقلد بخلاف ما ذا کان یمکنہ.(٤٠٩) قال ومن قلد القضاء یسلم لیہ دیوان القاض الذ کان قبلہ ١ وہو الخرائط الت فیہا السجلات وغیرہا لأنہا وضعت فیہا لتکون
علی ھذا العمل احدا سألہ ولا احدا حرص علیہ (مسلم شریف، باب النھی عن طلب الامارة والحرص علیھا ،ص ١٢٠، نمبر ٤٧١٧١٧٣٣ بخاری شریف، باب ما یکرہ من الحرصی علی الامارة ،ص ١٠٥٨، نمبر ٧١٤٩) اس سے معلوم ہوا کہ جو قضاء مانگے یا اس کی حرص کرے اس کو قضاء نہ دی جائے
ترجمہ : (٤٠٨) ظالم بادشاہ سے بھی قاضی بننا درست ہے جیسے عادل بادشاہ سے قاضی بننا درست ہے ۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ صحابہ کرام حضرت معاویہ کے قاضی بنانے سے قاضی بنے ہیں حالانکہ حضرت علی کی باری میں حق حضرت علی کی طرف تھا، اور حضرات تابعین حجاج بن یوسف سے قاضی بنے ہیں ، حالانکہ وہ ظالم تھا ۔
تشریح :واضح ہے ۔
ترجمہ : ٢ مگر جبکہ حق کے ساتھ فیصلہ کرنا نا ممکن ہو ] تو قاضی بننا درست نہیں ہے [ اس لئے کہ قاضی بننے سے مقصد حاصل نہیں ہوگا ، بخلاف جبکہ حق فیصلہ کرنا ممکن ہو تو ] تو قاضی بننا درست ہے[
تشریح : حق فیصلہ کرنا ممکن ہو تو ظالم بادشاہ سے قاضی بننا درست ہے ،لیکن اگر اس کی نگرانی میں حق فیصلہ کرنا نا ممکن ہو تو اب قاضی بننا درست نہیں ہے ،کیونکہ غلط فیصلہ کرنے کا گناہ اپنے سر پر ہوگا ۔
ترجمہ : (٤٠٩)جس کو قاضی بنایا گیاوہ پہلے قاضی کے رجسٹر کے بارے میں پوچھے ۔
تشریح : جس کو قاضی بنایا گیا ہو اس کو وہ رجسٹر دیا جائے جو پہلے قاضی کے پاس تھا۔
وجہ : تاکہ رجسٹر میں غور کرکے حقوق والوں کے حقوق ادا کرسکے۔
لغت : قلد : مجہول کا صیغہ ہے بنایا جائے ،قاضی ہونے کا قلادہ ڈالا جائے۔یسلم : سپرد کرے۔ دیوان : دون سے مشتق ہے ، ترتیب دینا ، رجسٹر میں نام لکھنا۔ سجل : احکام کا رجسٹر ۔
ترجمہ : ١ دیوان چمڑے کے وہ تھیلے ہیں جن میں سرکاری فائلیں اور دوسرا رکارڈ موجود ہو ، کیونکہ ان فائلوں کو تھیلوں میں رکھا جاتا ہے تاکہ ضرورت کے وقت حجت ہو ، پس ان کو اس شخص کے قبضہ میں دیا جائے گا جسکو منصب قضا دیا گیا ۔