یخاف العجز عنہ ولا بأس علی نفسہ الحیف فیہ١ ک لا یصیر شرطا لمباشرتہ القبیح٢ وکرہ بعضہم الدخول فیہ مختارا لقولہ علیہ الصلاة والسلام من جعل علی القضاء فکأنما ذبح بغیر سکین٣ والصحیح أن الدخول فیہ رخصة طمعا ف قامة العدل والترک عزیمة فلعلہ یخطء ظنہ ولا یوفق لہ أو لا یعینہ علیہ غیرہ ولا بد من العانة لا ذا کان ہو أہلا للقضاء دون غیرہ
تشریح : کسی کو یہ خوف ہو کہ میں صحیح فیصلہ کرنے سے عاجز رہوں گا ،اور فرض کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ اپنے اوپر ظلم ہوجائے تو ایسے آدمی کے لئے قاضی بننا مکروہ ہے۔
وجہ : (١)حدیث میں ہے جو صاحب ہدایہ نے ذکر کی ہے ۔عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال من جعل قاضیا بین الناس فقد ذبح بغیر سکین (ابوداؤد شریف، باب فی طلب القاضاء ، ص ١٤٧، نمبر ٣٥٧٢ ترمذی شریف، باب ماجاء عن رسول اللہ ۖ فی القاضی ، ص ٢٤٧، نمبر ١٣٢٥) اس حدیث میں ہے کہ قاضی بنایا گیا تو سمجھو کہ بغیر چھری کے ذبح کیا گیا۔ جس سے معلوم ہو کہ عاجز ہوتو قضاء لینا اچھا نہیں ہے (٢) دوسری حدیث میں اس کی تصریح ہے۔ عن ابی ذر ان رسول اللہ ۖ قال یا ابا ذر ! انی اراک ضعیفا وانی احب لک ما احب لنفسی لا تامرن علی اثنین ولا تولین مال یتیم (مسلم شریف، باب کراہة الامارة بغیر ضرورة ، ،ص٨١٩، نمبر ٤٧٢٠١٨٢٦ ابو داؤد شریف، باب ماجاء فی الدخول فی الوصایا ،ص٤١٧ ، نمبر ٢٨٦٨) اس حدیث میں ہے کہ آدمی قضاء سے عاجز ہو تو قضاء نہ لے (٣) اوپر کی آیت میں بھی ہے کہ اگر خواہش نفس کی اتباع کی تو گمراہ ہو جائے گا۔ اس لئے اگر عاجزی کا خوف ہوتو قضاء نہ لے تاکہ گمراہ نہ ہو۔
لغت : شرطا : یہاں شرط کا معنی وسیلہ کا ہے ۔
ترجمہ : ٢ بعض لوگوں نے قضا میں داخل ہونا مکروہ کہا ہے حضور ۖ کے قول کی وجہ سے جو قاضی بنایا گیا تو گویا کہ بغیر چھری کے ذبح کیا گیا ۔
تشریح : یہ حدیث اوپر گزر گئی ہے ۔
ترجمہ : ٣ صحیح بات یہ ہے کہ قضا میں داخل ہونا رخصت ہے ، کیونکہ انصاف کرنے کی بھی لالچ ہے اور چھوڑنا عزیمت ہے ، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ فیصلے کے بارے اس کا جو گمان ہو وہ صحیح پرنہ ہو، اور صحیح فیصلے کرنے پر توفیق نہ ہوسکے ، یا اس کا فیصلہ تو صحیح ہو لیکن دوسرا آدمی اس کی بات نہ مانے ، حالانکہ دوسرے کی اعانت ضروری ہے
تشریح : صحیح بات یہ ہے کہ قضا میں داخل ہونا رخصت ہے اور اس کو چھوڑ دینا عزیمت ہے۔
وجہ : داخل ہونا تو اس لئے کہ انصاف قائم کرنے کی امید ہے ، اور چھوڑنا اس لئے کہ ہو سکتا ہے کہ بہت سے مسئلے میں صحیح