ذلک صاحب قریحة یعرف بہا عادات الناس لأن من الأحکام ما یبتن علیہا.(٤٠٥) قال ولا بأس بالدخول ف القضاء لمن یثق بنفسہ أن یؤد فرضہ١ لأن الصحابة رض اللہ عنہم تقلدوہ وکفی بہم قدوة ولأنہ فرض کفایة لکونہ أمرا بالمعروف.(٤٠٦) قال ویکرہ الدخول فیہ لمن
ترجمہ : (٤٠٥) اور کوئی حرج نہیں ہے قضاء میں داخل ہونے میں جس کو اعتماد ہو کہ وہ اپنا فرض پورا کرے گا۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ صحابہ قاضی بنے تھے اس لئے اقتداء کے لئے اتنا ہی کافی ہے ۔اور اس لئے کہ یہ فرض کفایہ ہے ، اس لئے کہ اس میں امر بالمعروف ہے ۔
تشریح : جس کو اس بات کا اعتماد ہو کہ میں قضا کے فرائض پورا کر لوں گا تو اس کے لئے قضا میں داخل ہونے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔اس لئے کہ صحابہ نے قضا کا عہدہ سنبھالا ہے اور اس میں معروف کا حکم بھی کرنا ہے اس لئے جائز ہے ۔
وجہ :(١) یہ امر بالمعروف ہے اس لئے اعتماد ہوتو اس کے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے(٢) حضرت یوسف علیہ السلام نے دیکھا کہ میں امور سلطنت نہیں لوںگا تو امت ہلاک ہو جائے گی تو خود سلطنت مانگی۔قال اجعلنی علی خزائن الارض انی حفیظ علیم (آیت ٥٥،سورۂ یوسف ١٢) اس میں حضرت یوسف علیہ السلام نے خود سلطنت مانگی ہے اس لئے اعتماد ہواور امت کی ہلاکت کا خطرہ ہو تو قضا مانگ بھی سکتا ہے (٣) قضا ایک فریضہ ہے جس کی ادائیگی کے لئے انبیاء کو حکم دیا ،اس لئے اس میں شامل ہونے میں کوئی حرج نہیں۔آیت میں ہے۔ یا داؤد انا جعلناک خلیفة فی الارض فاحکم بین الناس بالحق ولا تتبع الھوی فیضلک عن سبیل اللہ(آیت ٢٦، سورة ص ٣٨) (٤)دوسری آیت میں ہے۔ انا انزلنا الیک الکتاب بالحق لتحکم بین الناس بما اراک اللہ ولا تکن للخائنین خصیما (آیت ١٠٥، سورة النسائ٤) ان دونوں آیتوں میں حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت محمد ۖ کو صحیح فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔(٥) صحابہ نے کیاہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے جسکی طرف صاحب ھدایہ نے اشارہ کیا ہے ۔عن علی قال بعثنی رسول اللہ ۖ الی الیمن قاضیا فقلت یا رسول اللہ ۖ ترسلنی وانا حدیث السن ولا علم لی بالقضاء فقال ان اللہ سیھدی قلبک الخ (ابو داؤد شریف، باب کیف القاضاء ، ص٥١٤، نمبر ٣٥٨٢) اس حدیث میں حضرت علی کو قاضی بنایا ہے ۔۔یثق : اعتماد ہو۔
ترجمہ : (٤٠٦) اور اس میں داخل ہونا مکروہ ہے اس کے لئے جس کو اس سے عاجز ہونے کا خوف ہو۔اور اس بات پر اطمینان نہ ہو کہ اپنی ذات پر اس میں ظلم ہو جائے گا۔
ترجمہ : ١ تاکہ یہ داخل ہونا امر قبیح کے مرتکب ہونے کا وسیلہ نہ ہو ۔