Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

116 - 515
رحمہم اللہ ف النوادر أنہ لا یجوز قضاؤہ.٥  وقال بعض المشایخ رحمہم اللہ ذا قلد الفاسق ابتداء یصح ولو قلد وہو عدل ینعزل بالفسق لأن المقلد اعتمد عدالتہ فلم یکن راضیا بتقلیدہ دونہا. ٦ وہل یصلح الفاسق مفتیا ؟ قیل لا لأنہ من أمور الدین وخبرہ غیر مقبول ف الدیانات٧  وقیل یصلح لأنہ یجتہد کل الجہد ف صابة الحق حذار النسبة لی الخط٨  وأما الثان 

پر اعتماد کرکے بنایا تھا ، اس لئے بغیر عدالت کے اس کی قضا پر راضی نہیں ہوں گے ۔ 
تشریح  : واضح ہے ۔ 
ترجمہ  : ٦  کیا فاسق مفتی بن سکتا ہے ؟ تو بعض حضرات نے فرمایا کہ یہ دینی امور ہیں ، اور فاسق کی خبر دینی امور میں قابل قبول نہیں ہے ] اس لئے فاسق مفتی نہیں بن سکتا [  
تشریح: واضح ہے۔
وجہ  : انکی دلیل اس حدیث کا اشارہ ہے ۔عن ابی ھریرة قال قال رسولاللہ  ۖ اذا ضعیت الامانة فانتظر الساعة قال کیف اضاعتھا یا رسول اللہ ؟ قال اذا اسند الامر الی غیر اہلہ فانتظر الساعة ۔ ( بخاری شریف ، باب رفع الامانة ، ص ١١٢٦، نمبر ٦٤٩٦) اس میں ہے قضا کا معاملہ غیر اہل کو سونپنا علامت قیامت میں سے ہے ۔  
ترجمہ  : ٧  اور بعض دوسرے حضرات نے فرمایا کہ فاسق مفتی بن سکتا ہے ، اس لئے کہ اس کی طرف غلطی کی نسبت کرنے سے بچنے کے لئے صحیح حکم بیان کرنے کی کوشش کرے گا ۔ 
تشریح  : بعض دوسرے حضرات نے فرمایا کہ آدمی فاسق ہو تب بھی  مفتی بنانا جائز ہے ،
وجہ  : اس کی وجہ یہ فرماتے ہیں کہ ذات کے اعتبار سے فاسق ہے ، لیکن غلط فتوی دے گا تو لوگ اس کو طعنہ دئیں گے اس ڈر سے وہ غلط فتوی نہیں دے گا اس لئے فاسق آدمی کو بھی مفتی بنانا جائز ہے ، اگر چہ اچھا نہیں ہے
لغت  :  قاضی اور مفتی میں فرق ۔قاضی اس کو کہتے ہیں جو لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرتے ہیں ۔ اور مفتی اس کو کہتے ہیں جو دینی امور کا فتوی دیتا ہے ۔  
 ترجمہ : ٨  بہر حال دوسری شرط ] اجتہاد [  کے بارے میں تو صحیح بات یہ ہے کہ قاضی  میں اجتہاد کی شرط ہونا بہتر ہونے کی شرط ہے تا ہم اس سے جاہل کو قاضی بنانا ہمارے نزدیک صحیح ہے ۔ 
تشریح  : جو آدمی عالم تو ہو لیکن اس میں معاملے کے بارے  میں اجتہاد کرنے کی صلاحیت نہ ہو تو ہمارے نزدیک یہ صلاحیت بہتر ہے ، لیکن اس کے بغیر بھی بنا دیا تو قاضی بنانا جائز ہوگا ۔

Flag Counter