١ أما الأول فلأن حکم القضاء یستقی من حکم الشہادة لأن کل واحد منہما من باب الولایة فکل من کان أہلا للشہادة یکون أہلا للقضاء وما یشترط لأہلیة الشہادة یشترط لأہلیة القضائ.٢ والفاسق أہل للقضاء حتی لو قلد یصح لا أنہ لا ینبغ أن یقلد کما ف حکم الشہادة
لغت : المولی : ولی سے مشتق ہے جس کو قضا سپرد کیا جا رہا ہو۔
ترجمہ : ١ بہر حال پہلی بات ] یعنی قاضی اہل شہادت ہو [ اس لئے کہ قاضی کا فیصلہ گواہ سے مستنبط ہوتا ہے ، اس لئے کہ دونوں ولایت کے باب سے ہیں اس لئے ہر وہ آدمی جو شہادت کا اہل ہو وہ قضا کا اہل ہوگا ، اور شہادت کی اہلیت کے لئے جو شرطیں ہیں قضا کی اہلیت کے لئے بھی وہی شرطیں ہوں گی ۔
تشریح : متن میں فرمایا کہ قاضی میں شہادت کی شرطیں ہونی چاہئے اس کی دلیل دے رہے ہیں کہ]١[ قاضی گواہ کے ذریعہ فیصلہ کرتے ہیں اس لئے خود قاضی میں بھی شہادت کی اہلیت ہونی چاہئے ۔ ]٢[ دوسری دلیل یہ ہے کہ فیصلہ کرنا اور گواہی دینا ولایت کے باب میں سے ہیں ولایت کا مطلب یہ ہے کہ گواہ بھی اپنی بات دوسرے پر نافذ کرواتے ہیں ، اور قاضی بھی اپنی بات دوسرے پر نافذ کرتے ہیں اس لئے جو شرطیں گواہ بننے کے لئے ہیں وہ شرطیں قاضی بننے کے لئے ہونی چاہئے۔
لغت : یستقی : سقی سے مشتق ہے سیراب کرنا ، یہاں مراد ہے حاصل کرنا ، مستنبط کرنا۔ولایت : ولی سے مشتق ہے ، دوسرے پر اپنی بات نافذ کرنا ۔
ترجمہ : ٢ اور فاسق آدمی قاضی بننے کا اہل ہے یہی وجہ ہے کہ اگر قاضی بنا دیا جائے تو صحیح ہے مگر مناسب یہ ہے کہ نہ بنایا جائے جیسا کہ گواہی میں ہوتا ہے کہ مناسب یہ ہے کہ قاضی فاسق کی گواہی قبول نہ کرے ، لیکن اگر کر لیا تو ہمارے نزدیک جائز ہے
تشریح : زنا کی تہمت کی وجہ سے حد لگی ہو اور فاسق ہوا تو جب تک توبہ نہ کرے اس کی نہ شہادت قبول کی جائے اور نہ اس کو قاضی بنا یا جائے گا، چوری ، زنا وغیرہ کی وجہ سے فاسق ہوا ہو بہتر یہ ہے کہ اس کو قاضی نہ بنایا جائے ، لیکن اگر بنا ہی دیا تو حنفیہ کے نزدیک قاضی ہوجائے گا ۔
وجہ : (١) زنا کی تہمت کی وجہ سے فاسق ہوا تو اس کی گواہی قبول نہیں ہے اس کی دلیل یہ آیت ہے ۔و الذین یرمون المحصنات ثم لم یأتو ا بأربعة شہداء فاجلدوھم ثمٰنین جلدة و لا تقبلوالھم شہادة أبدا و اولئٰک ھم الفاسقونO الا الذین تابو من بعد ذالک و اصلحوا فان اللہ غفور رحیم O ( آیت ٤, ٥، سورة النور ٢٤) اس آیت میں ہے کہ زنا کی تہمت کی وجہ سے حد لگی ہو تو اس کی گواہی قبول نہ کی جائے ۔ (٢)و اشھدوا ذوا عدل منکم و اقیموا الشھادة للہ ذالکم یوعظ بہ ( آیت ٢، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ عادل کی گواہی قبول کرو۔(٣)