الاجتہاد
العزیز لا ینبغی ان یکون قاضیا حتی تکون فیہ خمس آیتھن اخطاتہ کانت فیہ خللا،یکون عالما بما کان قبلہ، مستشیرا لاھل العلم ملغیا للرثغ یعنی الطمع، حلیما عن الخصم، محتملا للائمة ( مصنف عبد الرزاق، باب کیف ینبغی للقاضی ان یکون، ج ثامن ، ص٢٣١، نمبر ١٥٣٦٥) اس اثر میں ہے کہ پانچ باتیں قاضی میں ہوں (١) شریعتوں کو جاننے والا ہو(٢)اہل علم سے مشورہ کرنے والا ہو(٣) لالچ سے دور ہو(٤) خصم سے بردباری کا معاملہ کرنے والا ہو(٥) دوسرے کی ملامت کو برداشت کرنے والا ہو۔ یہاں الائمة لوم کی جمع ہے جس کے معنی ملامت ہے۔
اور قاضی اہل اجتہاد ہو اس کی دلیل اوپر کی حدیث معاذ ہے۔ جس میں ہے کہ میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں کا ۔جس کا مطلب یہ ہے کہ قاضی اہل اجتہاد ہوگا تب ہی تو اجتہاد کر سکے گا۔ حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن اناس من اھل حمص من اصحاب معاذ بن جبل ان رسول اللہ ۖ لما اراد ان یبعث معاذ الی الیمن ... فان لم تجد فی سنة رسول اللہ ولا فی کتاب اللہ؟ قال اجتھد برایی ولا آلو۔ (ابو داؤد شریف، باب اجتہاد الرای فی القضاء ،ص٥١٦،نمبر ٣٥٩٢ ترمذی شریف، باب ماجاء فی القاضی کیف یقضی ،ص٣٢٢، نمبر ١٣٢٧ نسائی شریف، باب الحکم باتفاق اھل العلم ،ص ٧٣٢، نمبر ٥٣٩٩) اس حدیث میں ہے کہ اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اور یہ اسی وقت ہوگا جب قاضی صاحبِ اجتہاد ہو(٢) دوسری حدیث میں ہے ۔عن عمرو بن العاص انہ سمع رسول اللہ ۖ قال اذا حکم الحاکم فاجتھدثم اصاب فلہ اجران واذا حکم فاجتھد ثم اخطأفلہ اجر ۔ (مسلم شریف، باب بیان اجر الحاکم اذا اجتھد فاصاب او اخطأ ، ص٧٦١ ، نمبر ٤٤٨٧١٧١٦) اس میں ہے کہ اجتہاد کرے اور صحیح فیصلہ کرے تو دو اجر ہیں اور غلطی کرے تو ایک اجر ہے۔ اور اجتہاد اسی وقت کرسکتا ہے جب قاضی میں صفت اجتہاد ہو۔
فائدہ : علماء فرماتے ہیں کہ صفت اجتہاد ہو تو بہتر ہے ورنہ غیر مجتہد کو بھی قاضی بنا سکتا ہے۔
وجہ :(١) کیونکہ دوسروں کے لئے فیصلے کو یا فتوی کو نافذ کرے اور خود اجتہاد نہ کرے (٢) حدیث میں ہے کہ حضرت علی نو عمر تھے اور ابھی ان میں صفت اجتہاد نہیں آئی تھی پھر بھی حضورۖ نے ان کو قاضی بنا کر یمن بھیجا۔عن علی قال بعثنی رسول اللہ ۖ الی الیمن قاضیا فقلت یا رسول اللہ ۖ ترسلنی وانا حدیث السن ولا علم لی بالقضاء فقال ان اللہ سیھدی قلبک الخ (ابو داؤد شریف، باب کیف القاضاء ، ص٥١٤، نمبر ٣٥٨٢) اس حدیث میں حضرت علی نو عمر تھے اور صفت اجتہاد نہیں تھی پھر بھی قاضی بنائے گئے۔جس سے معلوم ہوا کہ بغیر صفت اجتہاد کے بھی قاضی بنائے جا سکتے ہیں۔
نوٹ : شہادت کی ساری شرطیں کتاب الشہادت میں دیکھیں ۔