Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

111 - 515
استفید بہ وقد نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن قرض جر نفعا۔  
 
حاصل کیا گیا ہو وہ سود کی ایک قسم ہے۔اور یہاں راستے کے خطرات سے محفوظ ہونے کا فائدہ اٹھایا ہے۔اس لئے یہ بھی سود کی ایک قسم ہوگی جس کی وجہ سے مکروہ ہے۔  
نوٹ : اگر بغیر شرط کے ایسا کیا کہ لندن میں قرض لیا اور ہندوستان میں ادا کیا ، جو آج کل بینک کے چیک کی  صورت میں ہوتا ہے تو مکروہ نہیں ہے۔ان کی دلیل یہ عمل صحابی ہے ۔ ان عبد اللہ بن الزبیر کان یأخذ من قوم بمکة دراہم ثم یکتب بھا الی مصعب بن الزبیر بالعراق فیأخذونھا منہ فسئل ابن عباس عن ذلک فلم یر بہ بأسا فقیل لہ ان اخذوا افضل من دراھم قال لا بأس اذا اخذوا بوزن دراھمھم  (سنن للبیھقی ، باب ماجاء فی السفاتج، ج خامس، ص٥٧٧،نمبر١٠٩٤٧) اس عمل صحابی سے معلوم ہوا کہ بغیر شرط کے ہو تو اس کی گنجائش ہے۔

Flag Counter