(٤٠٣)قال ویکرہ السفاتج وہ قرض استفاد بہ المقرض سقوط خطر الطریق١ وہذا نوع نفع
تشریح : زید مقروض نے کفیل سے یہ نہیں کہا کہ آپ کے پاس جوکچھ میرا ہے اسی کے بدلے حوالہ کرتا ہوں بلکہ یہ کہا کہ کوئی بھی رقم میرے قرض دینے والے کو دیں اس صورت میں زید ]مقروض[ نے اپنی رقم کفیل سے لے لی تو اس سے حوالہ ختم نہیں ہوگا۔ کیونکہ
زید]مقروض[ کے لینے کے باوجود کفیل اپنی جانب سے محتال ]قرض دینے والے [ کو رقم دے سکتا ہے ۔
ترجمہ :(٤٠٣) سفاتج مکروہ ہے اور وہ قرض ہے کہ اس کا دینے والا راستے کے خطرے سے محفوظ ہو جائے۔
ترجمہ : ١ یہ ایک قسم کا استفادہ ہے اور حضور ۖ نے ایسا قرض جس سے نفع اٹھا یا جا رہا ہو اس سے منع فرمایا ہے ۔
تشریح : سفاتج کی شکل یہ ہے کہ مثلا لندن میں پونڈ قرض دیدے اور کہے کہ انڈیا میں یہ قرض فلاں آدمی کو واپس دے دینا۔ اور قرض لینے والا اس کو قبول کر لے تو یہ مکروہ ہے ۔آج کل بینک سے چیک کی شکل یہی ہے
وجہ :(١) قرض دینے والے کو اب یہ خطرہ نہیں ہے کہ میرا پونڈ ضائع ہوگا۔کیونکہ اب جو کچھ بھی ضائع ہوگا وہ قرض لینے والے کا ہوگا۔قرض دینے والے نے قرض دے کر یہ فائدہ اٹھایا کہ راستے کے خطرات سے محفوظ کر لیا (٢) اس حدیث میں
ہے ۔عن ابی بردة عن ابیہ قال أتیت ُ المدینة فلقیت عبد اللہ بن سلام فقال ألا تجیٔ فأطعمک سویقا و تمرا و تدخل فی بیت ؟ ثم قال انک بأرض الربا بھا فاش ، اذا کان لک علی رجل حق فأھدی الیک حمل تبن او حمل شعیر او حمل قت فلا تأخذ ہ فانہ ربا ۔ ( بخاری شریف ، باب مناقب عبد اللہ بن سلام ، ص ٦٤٠، نمبر ٣٨١٤) اس حدیث میں ہے کہ قرض والے سے کچھ نہ لو اس لئے کہ یہ بھی سود کے درجے میں ہے ۔(٣) اس قول صحابی میں ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ عن زینب قالت اعطانی رسول اللہ ۖ خمسین وسقا تمرا بخیبر وعشرین شعیرا قالت فجاء نی عاصم بن عدی فقال لی ھل لک ان اوتیک ما لک بخیبر ھھنا بالمدینة فاقبضہ منک بکیلہ بخیبر فقالت لا حتی اسأل عن ذلک قالت فذکرت ذلک لعمر بن الخطاب فقال لا تفعلی فکیف لک بالضمان فیما بین ذلک ۔( سنن للبیھقی ، باب ماجاء فی السفاتج، ج خامس، ص ٥٧٦،نمبر١٠٩٤٥) اسقول صحابی میں ہے کہ حضرت عمر نے خیبر میں مال دے کر مدینہ میں لینے سے منع فرمایا(٤) اس قول صحابی میں ہے جسکو صاحب ھدایہ نے ذکر کیا ہے ۔عن فضالة بن عبید صاحب النبی ۖ انہ قال کل قرض جر منفعة فھو وجہ من وجوہ الربا ۔ (سنن للبیھقی ، باب کل قرض جر منفعة فھو ربا، ج خامس ،ص ٥٧٣،نمبر١٠٩٣٣ مصنف ابن ابی شیبة ٧٩ من کرہ کل قرض جر منفعة ،ج رابع، ص ٣٣٣، نمبر ٢٠٦٨٣ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ہر قرض جس سے نفع