الشافع رحمہ اللہ لا یرجع ون تو لأن البراء ة حصلت مطلقة فلا تعود لا بسبب جدید.٢ ولنا أنہا مقیدة بسلامة حقہ لہ ذ ہو المقصود أو تنفسخ الحوالة لفواتہ لأنہ قابل للفسخ فصار
سے رقم وصول نہ ہوسکتی ہو تو اب اصل مقروض سے وصول کرے گا۔
وجہ :(١) حوالہ اس امید پر کیا تھا کہ قرض دینے والے کو قرض ملے گا۔اور جب نہیں ملا تو اصل مقروض ذمہ دار ہوگا (٢) قول صحابی میں اس کا ثبوت ہے ۔عن عثمان بن عفان قال لیس علی مال امریٔ مسلم توی یعنی حوالة (سنن للبیھقی ، باب من قال یرجع علی المحیل لا توی علی مال مسلم، ج سادس ،ص١١٧،نمبر١١٣٩١ مصنف ابن ابی شیبة ٨٤ فی الحوالة ان یرجع فیھا، ج رابع، ص٣٣٦،نمبر٢٠٧١٦) اس قول صحابی سے معلوم ہوا کہ مسلمان کے مال میں ضیاع نہیں ہے یعنی حوالہ میں ضائع نہیں ہوگا بلکہ اصل مقروض سے وصول کرے گا۔ (٣) اس قول تابعی میں ہے ، عن الحکم بن عتیبة قال لایرجع فی الحوالة الی صاحبہ حتی یفلس او یموت ولا یدع فان الرجل یوسر مرة و یعسر مرة ۔( مصنف ابن ابی شیبة ٨٤ فی الحوالة ان یرجع فیھا، ج رابع، ص٣٣٦،نمبر٢٠٧١٦) اس میں ہے کہ مفلس ہوجائے ، یا اس حال میں مرے کہ کچھ نہ چھوڑا ہو تو اصل مقروض سے لے گا۔
ترجمہ : ١ امام شافعی نے فرمایا کہ دوبارہ مقروض کی طرف قرض نہیں آئے گا چاہے کفیل کے پاس مال نہ ہو ، اس لئے کہ ہمیشہ کے لئے برائت حاصل ہوگئی ، اس لئے سبب جدید کے بغیر قرض مقروض کی طرف نہیں آئے گا ۔
تشریح : امام شافعی فرماتے ہیں کہ قرض محتالہ علیہ ]کفیل [ کی طرف منتقل ہوچکا ہے اس لئے چاہے کفیل کے پاس مال نہ ہو اور قرض ملنے کی امید نہ ہو تب بھی یہ قرض محیل ]مقروض [ کی طرف واپس نہیںآئے گا ، اس لئے کہ مقروض سے برات کاملہ ہوگئی ہے اس لئے نئے سبب سے قرض لاحق ہو تو ٹھیک ہے ورنہ یہ قرض مقروض کی طرف واپس نہیں آئے گا۔
وجہ: وہ حوالہ کی وجہ سے ہر اعتبار سے بری ہو گیا ہے (٢) اس قول تابعی میں ہے ۔عن شریح فی الرجل یحیل الرجل فیتوی قال لا یرجع علی الاول (مصنف ابن ابی شیبة ٨٤ فی الحوالة ألہ ان یرجع فیھا، ج رابع، ٣٣٦،نمبر٢٠٧٢٠ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چاہے مال ضائع ہو نے کا خطرہ ہو پھر بھی اول یعنی اصل مقروض سے وصول نہیں کرے گا۔
ترجمہ : ٢ ہماری دلیل یہ ہے کہ قرض اس قید کے ساتھ منتقل ہوا کہ قرض دینے والے کا حق سلامت رہے ، کیونکہ یہی مقصود ہے ، یا یوں کہو کہ مقصد فوت ہونے کی وجہ سے حوالہ فسخ ہوگیا ، کیونکہ حوالہ فسخ ہونے کے قابل ہے ، جیسے مبیع میں سلامت کا وصف ہے ] کہ مبیع میں عیب مکلے تو بیع فسخ ہوجاتی ہے ، یہاں بھی قرض ادا نہ ہو تو حوالہ فسخ ہوجائے گا [